سینیٹر قاسم رونجھو نے سیکرٹری سینیٹ کو استعفیٰ جمع کرا دیا، قاسم رونجھو سینیٹ میں بی این پی مینگل کے پارلیمانی لیڈر بھی ہیں
اسلا م آباد ( نیوز ڈیسک ) بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے منحرف سینیٹر قاسم رونجھو نے سینیٹ رکنیت سے استعفیٰ دیدیا،سینیٹر قاسم رونجھو نے سیکرٹری سینیٹ کو استعفیٰ جمع کرا دیا،قاسم رونجھو سینیٹ میں بی این پی مینگل کے پارلیمانی لیڈر بھی ہیں، سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی سردار اختر مینگل نے اپنے دونوں سینیٹرز سے استعفیٰ طلب کیا تھا،قاسم رونجھو نے پارٹی پالسی سے منحرف ہو کر 26 ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا تھا،قاسم رونجھو کے ساتھ نسیمہ احسان نے بھی 26 ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
اختر مینگل نے دونوں اراکین سے ترمیم منظوری کی شام ہی استعفیٰ طلب کیا تھا۔واضح رہے کہ دو روز قبل بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے 26ویں آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دینے والے اپنے دونوں سینیٹرز کو سینیٹ سے مستعفی ہونے کی ہدایت کی تھی۔
سربراہ بی این پی سردار اختر مینگل نے سینیٹر نسیمہ احسان اور سینیٹر قاسم رونجھو کو مستعفی ہونے کا کہا تھا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر یہ کل تک نہ کیا گیا تو آپ دونوں کو پارٹی سے برطرف کردیا جائے گا۔سماجی رابطے کے پلیٹ فار م ایکس(ٹوئیٹر) پر سردار اختر مینگل نے اپنے ٹوئیٹ میں لکھا تھاکہ بلوچستان نیشنل پارٹی سینیٹر نسیمہ احسان اور سینیٹر قاسم رونجھو کو فوری استعفیٰ دینے کا حکم دیا جاتا ہے ۔قبل ازیں بلوچستان نیشنل پارٹی کی سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا تھا کہ ان پر آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دینے کا پریشر تھا۔
اختر مینگل نے کا یہ بھی کہنا تھا کہ میری پارٹی کے سینیٹر قاسم رونجھو اسلام آباد میں ڈائیلاسز کرانے گئے تھے جہاں سے انہیں بیٹے سمیت اغوا کرلیا گیا۔ لیکن بعدازاں قاسم رونجھو نے اس کی تردید کی تھی۔اس سے قبل بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اخترمینگل کا کہنا تھا کہ خفیہ طریقے سے آئینی ترمیم کی جا رہی تھی ۔ہم اس کا حصہ نہیں بنیں گے۔بزورطاقت آئینی ترمیم کی منظوری کے کسی عمل میں شریک نہیں ہونگے ۔
ہمارے سینیٹرز کو لاپتہ کر دیاگیا ،اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی نے مزید کہا تھاکہ ہمارے دو سینیٹرز اور ان کے بیٹے پانچ دن سے غائب ہیں۔ خاتون سینیٹر کے اہل خانہ کو یرغمال بنا کر وزیراعظم کے ظہرانے میں بلایا گیاتھا۔ کیا یہ ووٹ کی عزت ہے؟۔آئینی ترامیم کو خفیہ دستاویزات بنا دیاگیاتھا۔
ان کی تمام تر توجہ آئین کی ترمیم پر لگی ہوئی ہے کون سی ایسی مصیبت آن پڑی کہ راتوں رات ترمیم کرنی پڑ رہی ہے؟ ایسی کون سی ترمیم ہیں جسے پبلک کرنے سے خود حکومت کو شرم آرہی تھی؟۔آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے مجھ سے رابطہ کیا گیاتھا جس کے جواب میں ان سے کہا تھا کہ میں استعفیٰ دے چکا ہوں۔انہوں نے کہا تھاکہ جب تک ہمارے لوگ واپس نہیں آتے اس وقت تک آئینی ترمیم کی حمایت نہیں کر سکتے۔