ترکی والے ہماری بات نہیں مان رہے، عبدالرزاق داؤد

آزاد تجارتی معاہدہ: ترکی والے ہماری بات نہیں مان رہے، عبدالرزاق داؤد

وزیراعظم عمران خان کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کا دوسرا مرحلہ مکمل کرلیا گیا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر طلحہ محمود کی سربراہی میں ہوا، جس میں مشیر تجارت نے بریفنگ دی۔

عبدالرزاق داؤد نے کمیٹی کو بتایا کہ چین، ملائشیا، انڈونیشیا کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے ہیں جبکہ ترکی اور سری لنکا کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں کیلئے گفت وشنید جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ترکی والے ہماری بات نہیں مان رہے ہیں جبکہ چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے کو مکمل کیا گیا ہے۔

مشیر تجارت نے کمیٹی کو بتایا کہ 313 ٹیرف لائنز پر چین سےرعایت لی گئی اور یکم جنوری2020 سے اس آغاز ہوا۔

عبدالرزاق داؤد نے یہ بھی کہ ٹیرف ریشنلائزیشن کا بنیادی مقصد صنعتی ترقی اور میک ان پاکستان کو بڑھانا ہے، ٹیرف ریشنلائز کو کمیٹی نے سراہا جس پر شکر گزار ہوں۔

اُن کا کہنا تھاکہ صنعتی برآمدی خام مال پر ڈیوٹیز کو صفر کیا گیا، اگلے سال ہم زراعت، آئرن اور اسٹیل کی صنعت کی بہتری کے لئے اقدامات کریں گے۔

مشیر تجارت نے کہا کہ اگلے سال ان صنعتوں کے برآمدی خام مال پر ڈیوٹیز میں کمی لائی جائے گی، مجھے معلوم ہے ٹیکس اور ڈیوٹیز میں بے ضابطگیاں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقامی طور پر گاڑیوں کی زیادہ پیداوار کیلئے 2006 میں پالیسی بنانی چاہیے تھی، گاڑیوں کی درآمد میں کمی کرکے مقامی طور پر گاڑیاں تیار کرنی چاہیے تھی۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ جو ریلیف دیا جاتا ہے اس کا اثر قیمتوں پر نظر آنا چاہیے۔

مشیر تجارت نے جواباً کہا کہ گاڑیوں پر اضافی کسٹم ڈیوٹی اور ایکسائز ڈیوٹی کم کی ہے، قیمتوں میں اثر نظر آنا چاہیے۔

عبدالرزاق داؤد نے یہ بھی کہا کہ بجٹ میں 2 ارب روپے کا فارما سوٹیکل کمپنیوں کو ٹیکس ریلیف دیا جارہا ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں 400 سے 500 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں