وزیراعظم کا اسلام آباد پولیس کی تنخواہیں پنجاب کے برابر کرنے کا اعلان

اسلام آباد 🙁 نیوز ڈیسک ) وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اسلام آباد پولیس کی تنخواہیں پنجاب کے برابر کرنے کا اعلان کردیا۔ اسلام آباد پولیس لائنز ہیڈکوارٹرز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےوزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ملک میں دھرنوں کی سیاست کا آغاز 2014 سے ہوگیا تھا جب ڈی چوک میں فسادیوں نے دھرنے دیے اور وہاں قبریں کھودی گئیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ 2014 میں چینی صدر نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا لیکن فسادیوں کے احتجاج کی وجہ سے انہیں دورہ منسوخ کرنا پڑا تھا، دھرنوں کی سیاست نے ملکی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں ایک صوبے کی طرف سے وفاق پر لشکر کشی کی گئی، جو غیرآئینی اور غیرقانونی اقدام تھا۔ ایک طرف ملکی ترقی اور دوسری جانب جتھے وفاق پر چڑھائی کررہے ہیں، پیٹرول بم اور گالم گلوچ جنونی جتھے کا وتیرہ بن چکا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ فسادیوں کی بدترین خواہش تھی کہ لاشیں گریں اور یہ آگ ملک بھر میں پھیلے لیکن اسلام آباد پولیس اور رینجرز نے ایسی تمام سازشیں ناکام بنائیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان پولیس میں اصلاحات لائی جارہی ہیں، اگر خیبرپختونخوا کو وفاق کی کسی بھی مدد کی ضرورت ہے تو اس کے لیے حاضر ہیں۔

وزیراعظم نے اپنے خطاب کے دوران اسلام آباد پولیس کی تنخواہیں پنجاب کے برابر کرنے کا اعلان کردیا، اس کے علاوہ انہوں نے اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس کے افسران کو ایگزیکٹو الاؤنس دینے کا بھی اعلان کیا،اسلام آباد پولیس کے شہید ہونے والے 64 افسران اور جوانوں میں سے صرف 20 کو شہدا پیکج ملا تھا، اب رہ جانے والے 44 شہدا کو پیکج جلد مل جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سیف سٹی کو سمارٹ سٹی بنانے کے لیے میری بات ہوچکی ہے، وزیر داخلہ سے امید ہے ان تمام منصوبوں عملی جامہ پہنانے کے لیے کردار ادا کریں گے،پولیس کو میڈلز دینے کا منصوبہ بھی بحال کردیا گیا ہے، اور تمام کیسز یکسو کیے جائیں گے۔ شہباز شریف کا حال ہی میں احتجاج کے دوران شہید ہونے والے پولیس سپاہی عبدالحمید شاہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس کے تمام افسروں اور جوانوں کی بہادری قابل تعریف ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم نے وزیر داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسلام آباد پولیس میں افسران اور جوانوں کی کمی ہے تو فی الفور میرٹ کی بنیاد پر بھرتیاں کی جائیں۔