آئینی ترامیم کے معاملے پر حکومت نے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کی تجاویز مان لیں، مولانا فضل الرحمان نے آئینی عدالت کے قیام پر مشروط رضا مندی ظاہر کر دی
اسلا م آباد ( نیوز ڈیسک ) حکومت بالآخر آئینی ترامیم پر جمعیت علماءاسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو منانے میں کامیاب ہوگئی، آئینی ترامیم کے معاملے پر حکومت نے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کی تجاویز مان لیں، مولانا فضل الرحمان نے آئینی عدالت کے قیام پر مشروط رضا مندی ظاہر کر دی، میڈیا رپورٹس کے مطابق مولانا فضل الرحمان آئینی ترمیم پر اپنا مسودہ دو سے تین دن میں حکومتی ٹیم کے حوالے کرینگے،بتایا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا اجلاس ایس سی او سربراہ کانفرنس کے بعد بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے ججز تقرری کے طریقہ کار سمیت دیگر امور پر ترامیم بعد میں لانے کی تجویز دی ہے۔ پہلے مرحلے میں صرف آئینی عدالت کے قیام ، اختیارات سے متعلق ترمیم لانے کی تجویز ہے۔
اس حوالے سے پارلیمانی ذرائع کا کہنا ہے کہ ججز تقرری کے طریقہ کار سمیت دیگر امور پر ترامیم بعد میں لائی جائیں گی۔پہلے مرحلے میں آئینی عدالت کے قیام اور اس کے ججز کے تقرر اور اختیارات سے متعلق ترمیم لائی جائے گی۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی قانونی ٹیم اپنا مسودہ جے یو آئی (ف) سے شیئر کریگی۔خیال رہے کہ گزشتہ روزصدر مملکت آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف، صد ن لیگ نواز شریف اور جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان اہم ملاقات ہوئی تھی۔ایوان صدر میں ہونے والی ملاقات میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار بھی موجود تھے۔
ایوان صدر میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس سے پہلے سیاسی قیادت نے مشاورت کی تھی اور اہم امور پر تبادلہ خیال کیاگیا تھا۔قبل ازیں اس سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے جمعیت علماءاسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا تھاکہ مجوزہ آئینی ترمیم ایس سی او کانفرنس کے اختتام تک موخر کرنے کی اپیل کی تھی ۔اپوزیشن سے بھی کہتا ہوں کہ وہ بھی احتجاج نہ کریں،ایس سی او کانفرنس تک ہم اپنے اختلافات بھلا دیا جائے۔
63اے کا عدالتی فیصلہ ہم تسلیم کرتے ہیں،اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سربراہ جے یوآئی (ف)نے مزید کہا تھاکہ بات یہ ہے کہ فیصلہ سیل پر چیز کا ذریعہ نہیں بننا چاہئے کوئی میچ فکسنگ یاخریدوفروخت نہیں ہوناچاہئے۔ اپوزیشن سے کہتاہوں کہ وہ بھی احتجاج نہ کرے۔ ایس سی اوکانفرنس میں آنے والے مندوبین کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ سیاسی اختلافات کو یکجہتی میں بدلناہوگا۔
آئینی ترمیم پرکسی بھی صورت حکومت کےساتھ نہیں چلیں گے۔آئینی ترمیم کے معاملے پر جلد بازی قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کےلئے ہمیں کہا گیا کہ اتوار کو ہی کرنا ہے ورنہ پیر کو آسمان گرجائےگا۔حکومت اس انداز میں آئینی ترمیم کیوں منظور کرواناچاہتی ہے۔آئینی ترمیم پر جو بھی حکمت عملی ہو گی وہ ہمارے موقف کے تابع ہے۔مولانافضل الرحمان کایہ بھی کہنا تھا کہ اگر ہمارا ووٹ اتنا ہی اہم ہے توہماری بات بھی سنی جائے۔
فی الحال ہمیں مشترکہ اجلاس سے متعلق کوئی اطلاع نہیں ہے۔ حکومت اس طرح آئینی ترمیم کیوں کرواناچاہتی ہے۔ حکومت کی طرف سے جوتجاویزآرہی ہیں ان کی اہمیت نہیں ہے۔پہلے کہا گیا کہ اگر آج آئینی ترامیم منظورنہ ہوئیں تو اگلے دن پتہ کیا ہوجائیگا۔ انہوں آئینی ترمیم پرحکومت کی عجلت پرحیرت کا اظہار بھی کیاتھا۔