خیبرپختونخواہ ہاؤس میں مقیم سرکاری ملازمین کے اہلخانہ کو رہائشگاہ چھوڑنے کا حکم

کے پی ہاؤس میں تقریباً 40 فیملی کوارٹرز ہیں جن میں کے پی ہاؤس کے ملازمین کے اہل خانہ مقیم ہیں

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) خیبرپختونخواہ ہاؤس میں مقیم سرکاری ملازمین کے اہلخانہ کو رہائشگاہ چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا۔ میڈیا کے مطابق ذرائع کا کہان ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے خیبرپختونخواہ ہاؤس میں تقریباً 40 فیملی کوارٹرز ہیں جن میں کے پی ہاؤس کے ملازمین کے اہل خانہ مقیم ہیں، خیبرپختونخواہ ہاؤس میں رہائش پذیر ملازمین وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کے لیے کام کرتے ہیں جن میں وزیراعلیٰ کا باورچی، کلرک و دیگر سٹاف شامل ہے۔
ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ خیبرپختونخواہ ہاؤس کے ان سرکاری ملازمین کے بچے اسلام آباد کے مختلف تعلیمی اداروں زیرتعلیم ہیں، تاہم کے پی ہاؤس میں مقیم سرکاری ملازمین کے اہل خانہ کو اب رہائش گاہیں خالی کرنے کا حکم ملا ہے، جس کی وجہ خیبرپختونخواہ ہاؤس کی لیز کی معیاد کا اختتام قرار دی گئی ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ نے وفاقی دارالحکومت میں قائم خیبرپختونخواہ ہاؤس کو سیل کر دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد میں سی ڈی اے نے خیبرپختونخواہ ہاؤس کے متعدد بلاک سیل کردیئے، سپیشل مجسٹریٹ سردار محمد آصف سیل کیے، اس مقصد کے لیے اسپیشل مجسٹریٹ، اسسٹنٹ کمشنر اور سی ڈی اے ٹیم خیبرپختونخواہ ہاؤس پہنچی۔ سی ڈی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ بلڈنگ رولز کی خلاف ورزی پر خیبرپختونخواہ ہاؤس کے متعدد بلاک سیل کیے گئے کیوں کہ کے پی کے ہاؤس اسلام آباد کی لیز 2006ء میں ختم ہو چکی تھی، خیبرپختونخواہ ہاؤس کی لیز ختم ہونے پر سی ڈی اے نے انتظامیہ کو متعدد مراسلے بھیجے، جن میں سے آخری مراسلہ رواں سال تین مئی کو بھیجا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ کے پی ہاؤس کی تجدید کروائی جائے مگر کے پی ہاؤس انتظامیہ نے کوئی توجہ نہ دی، متعدد نوٹسز کے باوجود تجدید نہیں کرائی گئی اس لیے عمارت سیل کی جا رہی ہے۔