عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

انسداد دہشت گردی عدالت نے عدم پیشی پر علی امین گنڈاپور اور عامر مغل کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے علیمہ خان اور عظمی خان کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا جب کہ عدم پیشی پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی رہنماء عامر مغل کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔
بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج طاہر عباس نے علیمہ خان اور عظمیٰ خان سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی، دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ نورین خان نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ ’ہم صبح سے انتظار کررہے ہیں لیکن ابھی تک میری بہنوں کو عدالت پیش نہیں کیا گیا، انہیں سڑک سے اٹھا لیا اور کسی کو ملنے بھی نہیں دے رہے، پولیس میری بہنوں کو احاطہ عدالت میں لے کر آئی اور پھر واپس لے گئی‘۔
جج طاہر عباس نے ریمارکس دیئے کہ ’عدالت کا وقت ساڑھے 3 بجے تک ہے، آپ انتظار کریں، انہیں عدالتی وقت میں پیش کیا جائے گا، اگر اس دوران نہیں آتے تو گرفتاری غیرقانونی ہو جائے گی‘، عدالت نے پراسیکیوٹر راجا نوید سے استفسار کیا کہ ’ابھی تک عظمیٰ خان اور علیمہ خان کو پیش کیوں نہیں کیا گیا؟‘، پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ’بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو کچھ دیر میں پیش کیا جائے گا‘۔
بعدازاں علیمہ اور عظمیٰ خان کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کر دیا گیا تو پی ٹی آئی کے وکیل نیاز اللہ نیازی نے علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کردی، پی ٹی آئی کے وکیل فیصل فرید چوہدری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’ایف آئی آر میں وقوعے کا وقت نہیں بتایا گیا اور وقوعہ 4 اکتوبر کا ہے، 5 اکتوبر کو اخبار میں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی گرفتاری کی خبر تصاویر کے ساتھ شائع ہے‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’ہماری طرف سے 5 اکتوبر کو بازیابی کے لیے سیشن کورٹ سے رجوع کیا گیا، عدالت نے بیلف مقرر کیا اور بیلف رپورٹ کے مطابق گرفتاری کا کوئی بھی ریکارڈ موجود نہیں، گرفتاری کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر اندر ملزمان کو عدالت میں پیش کرنا لازمی ہے اور دونوں کو بانی پی ٹی آئی کی بہنیں ہونے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا، یہ دونوں خواتین دفعہ 144 کی خلاف ورزی نہیں کر رہی تھیں، یہ صرف مقدمے سے ڈسچارج کا کیس نہیں بلکہ غیر قانونی گرفتاری پر کارروائی کا کیس ہے‘۔
اس موقع پر پی ٹی آئی وکیل علی بخاری نے کہا کہ ’میرا چھوٹا سا سوال ہے کیا جائے وقوعہ سے کچھ برآمد ہوا؟‘، جج طاہر عباس سپرا نے پراسکیوٹر سے استفسار کیا کہ ’کوئی چیز برآمد ہوئی ہے یا نہیں؟، پراسیکیوٹر راجا نوید نے کہا کہ ’نہیں کچھ بھی موقع سے برآمد نہیں ہوا‘، اس پر وکیل علی بخاری نے کہا کہ ’دونوں خواتین کو موقع سے گرفتار کیا گیا اور مقدمہ بھی درج کرلیا گیا مگر عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا گیا‘۔
دوران سماعت علیمہ خان روسٹرم پر آگئیں اور بتایا کہ ’گرفتاری کے بعد ہمیں دس گھنٹے ایک تھانے کے آفس بٹھایا گیا، اس کے بعد پولیس لائن لے گئے، ہمارے ساتھ گرفتار 80 ، 80 سال کی دو خواتین بھی تھیں جو رات کو بیمار ہو گئیں‘، اس موقع پر انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی بہنوں کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو بعد ازاں سناتے ہوئے علیمہ خان اور عظمی خان کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا اور عدم پیشی پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی رہنماء عامر مغل کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔