علی امین گنڈا پور سے مجھے ہی نہیں پی ٹی آئی کو بھی کسی سنجیدہ بات کی توقع نہیں ہے

علی امین پشتون کارڈ کے نام پر نفرت پھیلارہا ہے، پی ٹی آئی کو چاہیئے ایسی سوچ کو لگام دیں، مجھے ڈر ہے کہ یہ قومیت کی لڑائی کرائے گا، مرکزی رہنماء پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) مرکزی رہنماء پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور سے مجھے ہی نہیں پی ٹی آئی کو بھی کسی سنجیدہ بات کی توقع نہیں ہے،علی امین پشتون کارڈ کے نام پر نفرت پھیلارہا ہے، پی ٹی آئی کو چاہیئے ایسی سوچ کو لگام دیں، مجھے ڈر ہے کہ یہ قومیت کی لڑائی کرائے گا۔ انہوں نے نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم بنیادی طور پر احتجاج اور نفرت پھیلانے میں فرق کو مٹا بیٹھے ہیں، یہ احتجاج ماضی میں بھی ہوتا رہا، اب یہ بڑھتے بڑھتے اس سطح پر آگیا کہ پولیس افسرو ں کی لاشیں گرنا شروع ہوگئی ہیں، ریاست کی ایک اکائی چیلنج کیا کہ میں آرہا ہوں، اور میں پہنچ کر دکھاؤں گا، اس کا مطلب یلغار ہے، کیا کرنے آرہے ہیں احتجاج کرنے ، کس چیز کا احتجاج ؟ جلسہ کرنا ہے ، یہ تو اجازت نہ دے کر سب کچھ ہوا ہے اگر ان کو اجازت دے کر مظاہرین کو اکٹھا کرنے دیا جائے پھر کیا ہوگا؟علی امین گنڈا پور مجھے ہی نہیں ان کی جماعت کو غیر سنجیدہ بات کی توقع ہے، اس وقت ملک ایک ہیجان ہے۔
علی امین سے متعلق کئی مہینوں سے میں یہ بات کہہ رہا ہوں کہ وہ پشتون کے نام پر نفرت پھیلائیں گے، وہ جب بھی بات کرتا ہے کہتا ہے کہ پشتونوں ہم غیرت مند قوم ہیں، مطلب باقی سب بے بغیرت ہیں؟ یہ ایک صوبائی کارڈ کھیل رہا ہے، پی ٹی آئی کو چاہیئے ایسی سوچ کو لگام دیں ، ایک بھائی کو بھائی کے خلاف کھڑا کرے۔ ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے ایک دوسرے کے خلاف کیا کیا نہیں کیا؟ ہم بھی لڑائیاں لڑتے رہے لیکن ہر چیز کی حد تھی، اس وقت جتنی خرابی بڑھ چکی ہے، مجھے ڈر ہے کہ علی امین ہماری قومیت کی لڑائی کرائے گا۔
اس موقع پر وزیرمملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ علی امین گنڈا پور جس طرح للکار رہے تھے کہ میں جیل توڑ کر قیدی 804 کو نکال کر لے جاؤں گا، وفاقی دارلحکومت پر قبضہ کرلوں گا، افغان طالبان بھی آرہے ہیں، افغانی نیشنل بھی ہیں جو پکڑے گئے ہیں۔ کے پی پولیس کو بھی لے کر آرہا ہوں، جن کے پاس گن اور مسلح ہیں، ایک صوبے کی اگر فورس آکر وفاقی حکومت کی فورس سے ٹکرا جائے اور پھر قتل وغارت ہوتی ان تمام چیزوں سے بچنے کیلئے انتظامات کئے گئے، لوگوں کو بڑی مشکلات ہیں، کنٹینرز لگائے گئے۔
گنڈا پور کو دعویٰ تھا کہ ڈی چوک آؤں گا، جتھے کے ساتھ آکر قبضہ کروں گا، علی مین گنڈا پور اور ان کا جتھہ دونوں ڈی چوک نہیں پہنچ سکے، اگر کسی گلی محلے یا نالے کے پاس سے ہوتے خیبرپختونخواہ ہاؤس پہنچ گئے ہیں، یہ تو ان کا دعویٰ نہیں تھا۔ بلکہ وہ پگڑی پہن کر دھمکا رہے تھے کہ میں آؤں گا اور سب کچھ الٹا دوں گا، ایک پولیس اہلکار کو شہید کردیا گیا۔وفاقی حکومت کا مقصد جتھوں کو روکنا تھا جس کو خون خرابے کے بغیر روکا گیا۔ سب نے دیکھا کہ جو مظاہرین تھے ان کے پاس کہاں سے آنسو گیس کے شیل آگئے تھے؟