امید کرتا ہوں پی ٹی آئی ہوش کے ناخن لے گی ، محسن نقوی

کسی کی خواہش پرپوراملک بند نہیں کرسکتے ، باہر سے آئے مہمانوں کی سکیورٹی کیلئے یہ ضروری ہے، کل بھی درخواست کی تھی کہ ابھی جلسے اور احتجاج نہ کریں، جلسے جلوس ہر پاکستانی کا حق ہے مگر یہ جو کر رہے ہیں وہ طریقہ کار غلط ہے، وفاقی وزیر داخلہ کی میڈیا سے گفتگو

اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ امید کرتا ہوں پی ٹی آئی ہوش کے ناخن لے گی،کل بھی درخواست کی تھی کہ ابھی جلسے اور احتجاج نہ کریں، جلسے جلوس ہر پاکستانی کا حق ہے مگر یہ جو کر رہے ہیں وہ طریقہ کار غلط ہے،اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی کی خواہش پرپوراملک بند نہیں کرسکتے۔
ہم اس چیز کی اجازت نہیں دے سکتے، ساری صورتحال آپ کے سامنے ہے۔ ہمیںاندازہ ہے کہ سڑکوں کی بندش سے لوگوں کو پریشانی ہے ان سے معذرت خواہ ہیں لیکن باہر سے آئے مہمانوں کی سکیورٹی کیلئے یہ ضروری ہے۔آئی جی سے لے کر ہر پولیس والا الرٹ ہے۔کسی پولیس اہلکار کے پاس اسلحہ نہیں، جو لوگ آ رہے ہیں ان کے پاس اسلحہ موجود ہے۔
جب سڑکیں بند ہوںاور کنٹینر لگے ہوں اور لوگ پریشان ہوں تو لوگوں کو سوچنا چاہیے کہ یہ حکومت کو کیوں اور کن لوگوں کی وجہ سے کرنا پڑرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اندازہ ہے کہ لوگوں کو پریشانی ہے ان سے معذرت خواہ ہیں لیکن باہر سے آئے مہمانوں کی سکیورٹی کیلئے یہ ضروری ہے، انہیں احساس دلانا ہے کہ وہ ایک محفوظ ملک میں آئے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سوائے ایس پی کے ہمارے کسی پولیس اہلکار کے پاس بندوق نہیں ہے۔ ہماری ایس او پی ہے۔ اگر فائرنگ ہوئی تو پتا چل جائے گا کہاں سے ہوئی۔
ویڈیوز میں بھی نظر آجائے گا۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے درخواست کی تھی ابھی جلسے جلوس نہ کریں۔علی امین گنڈاپور کو سوچنا چاہیے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے کسی نہ کسی سطح پررابطہ ہے۔انہیں امید ہے کہ علی امین گنڈاپور بطور پاکستانی سوچیں گے۔ہمارے لئے باہر سے آئے ہوئے مہمانوں کی سیکیورٹی اہم ہے۔
اگر احتجاج کیلئے اجازت سے آتے تو پروٹوکول ملتا۔ اسلام آباد پر ہر چوتھے دن خیبرپختونخوا ہ سے دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دی جائےگی۔پولیس،قانون نافذکرنےوالےادارے،انتظامیہ اپناکام پوراکریں گے ۔انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور ایک اہم عہدے پر ہیں۔ ان سے توقع ہے بطور پاکستانی وہ پہلے ملک کا سوچیں گے۔علی امین کو ہماری حدود میں آنے دیں پھر دیکھیں گے۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین اپنے صوبے میں جتنا چاہیں احتجاج کرلیں۔ پشاور پولیس کا سوال ان سے کریں۔