گزشتہ روز سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے پر نظر ثانی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور مصطفین کاظمی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تھی
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) چیف جسٹس سے تلخ کلامی کا معاملہ، پی ٹی آئی کے وکیل مصطفین کاظمی کو گرفتار کر لیا گیا، گزشتہ روز سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے پر نظر ثانی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور مصطفین کاظمی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تھی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے پر نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان قاضی فائر عیسیٰ سے تلخ کلامی کرنے والے وکیل مصطفین کاظمی کو گرفتار کر لیا گیا۔
وکیل سردار مصروف ایڈووکیٹ نے مصطفین کاظمی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وکیل کو تھانہ سیکریٹریٹ منتقل کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ روز دوران سماعت مصطفین کاظمی روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کس کی طرف سے ہیں تو وکیل نے بتایا تھا کہ میں پی ٹی آئی کی نمائندگی کر رہا ہوں۔
قاضی فائز عیسیٰ نے بیٹھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ آپ نہیں بیٹھ رہے تو پولیس اہلکار کو بلالیتے ہیں جس پر مصطفین کاظمی نے کہا کہ آپ کر بھی یہی سکتے ہیں۔
مصطفین کاظمی نے بینچ میں شریک 2 ججز جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر اعتراض اٹھا دیا تھا۔ چیف جسٹس نے سول کپڑوں میں پولیس اہلکاروں کو ہدایت کی تھی کہ اس جینٹلمین کو باہر نکالیں اور وکیل کو کمرہ عدالت سے باہر نکالنے کا حکم دیا تھا۔ جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ یہ سب غیر قانونی بینچ ہے، یہ سب کیا ہو رہا ہے؟ سپریم کورٹ بار کا اس کیس سے کیا تعلق ہے؟ جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیرسٹر علی ظفر صاحب یہ کیا ہو رہا ہے؟ اگر یہ نہیں بیٹھتے تو ہم پولیس کو بلاتے ہیں۔
مصطفین کاظمی نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ بلائیں آپ پولیس کو اور کر بھی کیا سکتے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ تمیز سے بات کریں۔ مصطفین کاظمی دوبارہ روسٹرم پر آئے اور کہا یہ پانچ رکنی بینچ غیر قانونی ہے، ہم دیکھتے ہیں یہ فیصلہ کیسے ہوتا ہے، ہم 300 وکیل باہر کھڑے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے علی ظفر سے مکالمے میں کہا کہ یہ سب ہمیں دھمکا رہے ہیں، جس کے بعد پی ٹی آئی کے وکیل کو کمرہ عدالت سے نکال دیا گیا تھا۔