اب اس کی حیثیت صرف اسٹیبلشمنٹ کے ایک ٹاؤٹ کی ہے، پی ٹی آئی ووٹرز اور کارکنان کو بھیڑ بکریاں کہنے پر شوکت بسرا کو قائد ن لیگ کو جواب
لاہور( نیوز ڈیسک ) شوکت بسرا کا کہنا ہے کہ نواز شریف اپنا ذہنی توازن کھو چکا۔ تفصیلات کے مطابق نواز شریف کی جانب سے پی ٹی آئی ووٹرز اور کارکنان کو بھیڑ بکریاں کہنے پر تحریک انصاف کے رہنما شوکت بسرا نے قائد ن لیگ کو جواب دیا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایک(سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں شوکت بسرا نے کہا کہ نواز شریف اپنی سیٹ ہارنے کے بعد اپنا دماغی توازن کھو چکا ہے، اب اس کی حیثیت صرف اسٹیبلشمنٹ کے ایک ٹاؤٹ کی ہے۔
اس سے قبل بدھ کے روز ’’اپنی چھت اپنا گھر اسکیم ‘‘کے تحت چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے عوام کو ملک کے موجودہ حالات کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی نے نہیں پوچھا مجھے کیوں نکالا؟ اگر آپ ان چیزوں کا نوٹس نہیں لیں گے پاکستان کے حالات خدانخواستہ اسی طرح کے رہیں گے۔
نواز شریف نے کہاکہ آج ہماری بہت بڑی آبادی چھت سے محروم ہے ۔
ہم نے یہ کام بہت پہلے شروع کیا تھا،زیادہ دور کی بات نہیں میرے پہلے دور کی طرف چلے جائیں جب میں پاکستان کاوزیراعظم بنا تو اس طرح کی اور بہت سی اسکیمیں شروع کیں لیکن ڈھائی پونے تین سال بعد ہمیں فارغ کر دیا گیا ،پھر آئے توآدھا وقت بھی پورا نہیں کیا تو پھر فارغ کر دیا گیا ، تیسری مرتبہ آئے اورمشکل سے آدھا وقت پورا کیا تو پھر فارغ کر دیاگیا ، جب ملک کے لئے اتنے اچھے کام ہو رہے تو پھر کیوں ایسا کیا گیا؟ جب میری حکومت کو ختم کیا گیا تو دوبارہ آئی ایم ایف آ گیا ، کیا کبھی آپ نے ان باتوں پر غور کیا ہے ، نہیں کیا ورنہ ان کی مجال نہ ہوتی کہ ہم پنجاب میں حملہ آور ہونے آرہے ہیں پنجاب پریلغار کرنے آرہے ہیں،پنجاب اورخیبر پختوانخواہ کی آپس میں لڑائی کراناچاہتے ہو ، خون خرابا کراناچاہتے ہیں آپ کے عزائم کیا ہیں ۔
مریم نواز شریف نے صحیح سوال پوچھا ہے کہ کبھی جیل سے یہ ہدایت ملی ہے کہ اپنا گھر اپنی چھت سکیم شروع کریں ، کسان کارڈ شروع کریں ، ہیلتھ کارڈ شروع کریں ، دیگر فلاحی منصوبے شروع کریں ۔ آج خیبر پختوانخواہ سے لوگ علاج معالجے کے لئے پنجاب آتے ہیں ہم انہیں اپنے سینے سے لگاتے ہیں ۔ لیکن آپ اپنے صوبے کی حکومت سے پوچھیں جو جیل میں بیٹھیں ہیں ان سے پوچھیں آپ نے خیبر پختوانخواہ کے لئے کیا کیا ہے ،کونسا تیر چلا کر پنجاب میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں،وہاں پر ہسپتالوں کے لئے بنیادی سہولیات نہیں ہیں ورنہ یہاں کیوں آ کر علاج کراتے ، جو وہاں حکمران ہیں ان کی کوئی دلچسپی نہیں ہے ہیں ، آپ نے جو ایک ارب درخت لگانا تھے وہ کہاں ہیں، آپ نے کہا تھا اتنی بڑی بڑی اسکیمیں شروع کریں گے وہ کہاں ہیں۔
آپ وہاں سے آنسو گیس کے شیل لے کر آتے ہیں تاکہ یہاں پولیس کو زخمی کیا جائے ان کو ڈرایا دھمکایا جائے ، آپ ایسے آتے ہیں خدانخواستہ جیسے وسطی ایشیاء سے حملہ آور پنجاب میں داخل ہوتے تھے اور یہاں آکر قبضہ کرتے تھے تم یہ کام کرنا چاہتے ہو ، لیکن یہ کام تم کبھی بھی نہیں کر سکو گے، اس طرح کے خواب دیکھنا چھوڑ دیں ۔ نواز شریف نے تحریک انصاف کے ووٹرز اور کارکنان ک بھیڑ بکریاں قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو ان کے پیچھے چل پڑتے ہیں وہ ان سے پوچھیں ان گھروں کا حساب دیں ،بڑے بڑے وعدے کیے گئے لیکن کون سا وعدہ ایفا کیا ، کچھ بھی نہیں ہے کارکردگی صفر ہے ، صرف مار دھاڑ میں نمبر ون ہیں اور احتجاج ہی احتجاج ،حکومت میں تھے اپوزیشن میں تھے ان کا کام صرف احتجاج تھا،ہم نے موٹر ویز احتجاج کے لئے تو نہیں بنائی ۔
جہاں موقع ملتاہے احتجاج کرتے ہیں ۔ انہوں نے اسلام آباد میں چار مہینے دھرنا دیا ، میں اس وقت وزیر اعظم ہائوس میں تھا ، میرے ملٹری سیکرٹری نے کہا کہ خطرہ ہے آپ ہیلی کاپٹر پر لاہور یا کہیں اور چلے جائیں ۔میں نے ان سے کہا تھا آپ کیسا مشورہ دے رہے ہیں کہ میں اسلام آباد کو چھوڑ کر لاہور چلا جائوں ۔اس وقت انہوں نے کہا تھا نواز شریف کو گردن میں رسہ ڈال کر وزیر اعظم ہائوس سے باہر نکالوں گا یہ اس شخص کے الفاظ ہیں جو آج جیل میں ہے ، اوئے آئی جی تمہیں جیل میں ڈالوں گا ،چیف سیکرٹری تمہیں نہیں چھوڑوں گا ، یہ دھمکیاں دیتا تھا کہ تمہارے ساتھ وہ سلوک کروں گا جو تم یاد رکھو گے ، ایسے عناصر کو سختی سے ڈیل کرنا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بتائیں پانچ ججوں نے میرے خلاف فیصلہ کیا تھا کہ پچیس کروڑ عوام کے منتخب وزیر اعظم کو نکال دو ،کس بناء پر کہ تم نے اپنے بیٹے سے دس ہزار درہم تنخواہ نہیں لی ، ایسا نہیں تھاکہ میں دس ارب لے کر بھاگ گیا تھا ، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر وزیر اعظم کی چھٹی کرا دی گئی ،پچیس کروڑ عوام کے منتخب وزیر اعظم کو اس بناء پر فارغ کردیا گیا ، یہ کتنابڑا ظلم ہے ۔
اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو لیک میرے پاس موجود ہے کہ ہم نے تو نوازشریف اور مریم نواز کو جیل میں رکھنا ہے اور عمران خان کو لانا ہے ، میں ان بھیڑ بکریوں سے پوچھتا ہوں آپ نے ثاقب نثار کی ٹیپ سنی ہے اگر سن لو تو بھیڑ بکریوں والا کام بند کر دو گے ۔ نواز شریف نے کہا مجھے نکالنے کی کیا ضرورت تھی؟ اس میں پاکستان کی عوام کا بھی قصور ہے آپ بھی ذمہ دار ہیں ، یہ نہ سمجھیں آپ ذمہ ار نہیں ہے آپ بھی برابر کے ذمہ دار ہیں،آپ نے کبھی پوچھا اتنے اچھے کام ہو رہے تھے جب نواز شریف وزیر اعظم تھا ؟ کبھی اپنے آپ سے پوچھا ہے نہیں پوچھا ،مجھے اسی بات کا افسوس ہے اگر آپ ان چیزوں کا نوٹس نہیں لیں گے پاکستان کے حالات خدانخواستہ اسی طرح کے رہیں گے،جج فیصلہ دے کر کہاں چلیں گے انہیں کبھی کسی نے پوچھا ہے یہاں بیٹھیں اور بتائیں آپ نے منتخب وزیر اعظم کیسے نکال دیا ، خود دار اورغیر ت مند قومیں سوال پوچھتی ہیں اورسوالات کے جوابات حاصل کر کے رہتی ہیں ،مجھے اس بات کا افسوس ہے اور رہے گا۔
ریاست کے ستونوں نے بھی ریاست کے ساتھ کوئی اچھا سلوک نہیں کیا وہ ستون بھی ذمہ دارہیں ، مجھ جیسے لوگ ذمہ دار ہیں اور آپ بھی ذمہ دار ہیں۔