علی امین گنڈا پور کی دھمکی اپیل ہے کہ ہمیں سیاست کرنے کی اجازت دیں

پنجاب پولیس کے اہلکاروں کو پکڑ لیا تھا، پھینٹی بھی لگائی گئی، پھر علی امین نے آزاد کروایا ، میں کبھی بھی حق میں نہیں ہم ہتھیار اٹھائیں۔ مرکزی رہنماء پی ٹی آئی راؤف حسن

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء راؤف حسن نے کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور کی دھمکی اپیل ہیے کہ ہمیں سیاست کرنے کی اجازت دیں، پنجاب پولیس نے جب مزاحمت کی تو بہت سارے پولیس اہلکاروں کو پکڑا گیا اور پھینٹی بھی لگائی گئی۔ انہو ں نے نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دو سال میں ، 9مئی کے بعد پھر پچھلے کچھ دنوں سے پی ٹی آئی کے ساتھ جو ہورہا ہے، جس طرح ہمارے احتجاج کو بار بار سبوتاژ کیا گیا ہے، پورے کے پورے شہر لاک ڈاؤن ہوجاتے ہیں، علی امین کے پاس آپشن کیا ہے؟ کیا وہ گولیاں کھاتا رہے؟ اس پربراہ راست گولی چلائی گئی ہے، لوگوں کو مارا گیا ہے، کیا وہ کہے اور ماریں؟علی امین گنڈا پور کی دھمکی ایک اپیل ہیے کہ ہمیں سیاست کرنے کی اجازت دی جائے۔
ہمیں پرامن احتجاج کرنے دیا جائے، شہروں کو لاک ڈاؤن نہ کیا جائے، اس صوبے پر بڑا پریشر ہے۔ پنجاب پولیس نے جب مزاحمت کی تو بہت سارے پولیس اہلکاروں کو پکڑا گیا اور پھینٹی بھی لگائی گئی، علی امین گنڈا پور نے اپنے بندے بھیج کر ان کو آزاد کرایا۔ میں کسی حالت میں کبھی حق میں نہیں ہم ہتھیار اٹھائیں۔ علی امین اسی وجہ سے واپس گئے کہ لڑائی نہ ہوجائے، میں سمجھتا ہوں کہ ڈائیلاگ کرنا چاہیئے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے راولپنڈی احتجاج ختم کرنے پر پارٹی قیادت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی چوک پر احتجاج کی کال دینے کا حکم دے دیا۔ وی نیوز کے مطابق راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران سابق وزیراعظم نے ان سے سوال کیا کہ ’راولپنڈی کا احتجاج مؤخر کرنے کا فیصلہ کس کا تھا؟‘ اعظم سواتی نے بتایا کہ ’بیرسٹر گوہر نے احتجاج مؤخر کرنے کی کال دی‘، یہ سن کر عمران خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’بیرسٹر گوہر بزدل آدمی ہے اس کو فارغ کریں‘۔
بتایا گیا ہے کہ جب اعظم سواتی نے پی ٹی آئی قائد کو بتایا کہ ’راولپنڈی میں ہمارا احتجاج بڑا زبردست تھا جہاں لوگوں نے مزاحمت کی اور شام تک لڑتے رہے‘، اس پر عمران خان نے ان سے استفسار کیا کہ ’اگر احتجاج کامیاب تھا تو مؤخر کیوں کیا؟ کیا آپ کو یہاں صفائیاں دینے کے لیے بھیجا گیا ہے؟‘۔ معلوم ہوا ہے کہ عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو حکم دیا ہے ’اگلے جمعہ کو ڈی چوک اسلام آباد پر احتجاج کی کال دیں اور جو مرضی ہو جائے، چاہے 2 دن لگیں ہر صورت ڈی چوک پہنچنا ہے، اگر علی امین گنڈاپور راولپنڈی احتجاج کے لیے لیاقت باغ پہنچ جاتا تو بڑا لیڈر بن جاتا کیوں کہ عوام فیصلہ کرچکی ہے، میرے اور عوام کے درمیان کوئی غلط فہمی نہیں ہے، اب پارٹی قیادت بھی اپنا فیصلہ کرلے۔