راولپنڈی احتجاج ختم کیوں کیا؟ عمران خان قیادت پر برہم، ڈی چوک پر احتجاج کی کال دینے کا حکم

بیرسٹر گوہر بزدل آدمی ہے اس کو فارغ کریں، علی امین گنڈاپور لیاقت باغ پہنچ جاتا تو بڑا لیڈر بن جاتا، اب جو مرضی ہو چاہے 2 دن لگیں ہر صورت ڈی چوک پہنچنا ہے۔ جیل میں ملاقات میں پارٹی رہنماؤں کو ہدایت

راولپنڈی ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے راولپنڈی احتجاج ختم کرنے پر پارٹی قیادت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی چوک پر احتجاج کی کال دینے کا حکم دے دیا۔ رپورٹ کے مطابق راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران سابق وزیراعظم نے ان سے سوال کیا کہ ’راولپنڈی کا احتجاج مؤخر کرنے کا فیصلہ کس کا تھا؟‘ اعظم سواتی نے بتایا کہ ’بیرسٹر گوہر نے احتجاج مؤخر کرنے کی کال دی‘، یہ سن کر عمران خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’بیرسٹر گوہر بزدل آدمی ہے اس کو فارغ کریں‘۔
بتایا گیا ہے کہ جب اعظم سواتی نے پی ٹی آئی قائد کو بتایا کہ ’راولپنڈی میں ہمارا احتجاج بڑا زبردست تھا جہاں لوگوں نے مزاحمت کی اور شام تک لڑتے رہے‘، اس پر عمران خان نے ان سے استفسار کیا کہ ’اگر احتجاج کامیاب تھا تو مؤخر کیوں کیا؟ کیا آپ کو یہاں صفائیاں دینے کے لیے بھیجا گیا ہے؟‘۔
معلوم ہوا ہے کہ عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو حکم دیا ہے ’اگلے جمعہ کو ڈی چوک اسلام آباد پر احتجاج کی کال دیں اور جو مرضی ہو جائے، چاہے 2 دن لگیں ہر صورت ڈی چوک پہنچنا ہے، اگر علی امین گنڈاپور راولپنڈی احتجاج کے لیے لیاقت باغ پہنچ جاتا تو بڑا لیڈر بن جاتا کیوں کہ عوام فیصلہ کرچکی ہے، میرے اور عوام کے درمیان کوئی غلط فہمی نہیں ہے، اب پارٹی قیادت بھی اپنا فیصلہ کرلے‘۔

ادھر بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے آج کہا ہے احتجاج کبھی روکا نہیں جاتا اور نہ ہی راولپنڈی میں اسے رکنا چاہیے تھا، عمران خان کو جیل سے نکالنا ہے اور اس فسطائیت کو ختم کرنا ہے، بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے ہمارے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی راستہ نہیں،اگر ہم پرامن احتجاج نہیں کریں گے تو وہ عمران خان کو باہر آنے کے بجائے فوجی جیل میں بھی ڈال سکتے ہیں، ہمیں عمران خان کی رہائی کیلئے اپنا پرامن احتجاج کا سلسلہ جاری رکھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ راولپنڈی کے عوام اپنی اور عدلیہ کی آزادی کیلئے پرامن احتجاج کیلئے نکلے تھے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور کا راولپنڈی احتجاج میں شرکت کیلئے آنے والا قافلہ بہت بڑا تھا اس پر فائرنگ کی گئی جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کیوں کہ پرامن لوگوں پر گولیاں اور لاٹھیاں برسائی گئیں ، آئین و قانون بھی ہمیں پرامن احتجاج کرنے کی اجازت دیتا ہے، یہ لوگ اتنے خوفزدہ ہیں کہ ہمیں جلسوں اور احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دے رہے۔