آئینی عدالتیں بنانے کی باتیں وہ کر رہے ہیں جو 70،70 کروڑ روپے دے کر سینیٹر بنے، 450 اراکین پارلیمنٹ میں سے کسی نے آئینی ترمیم نہیں پڑھی، شاہد شاقان عباسی
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) شاہد خاقان عباسی نے انکشاف کیا ہے کہ کسی رکن پارلیمنٹ نے مجوزہ آئینی ترمیم نہیں پڑھی۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قاضی فائز عیسی اپنے راستے سےہٹ گئے ہیں، ایک عزت کا راستہ ہے دوسرا نوکری کا راستہ ہے، آئینی عدالتیں بنانے کی باتیں وہ کر رہے ہیں جو 70،70 کروڑ روپے دے کر سینیٹر بنے، 450 اراکین پارلیمنٹ میں سے کسی نے آئینی ترمیم نہیں پڑھی، دنیا کا ملک دکھا دے جس میں پڑھے بغیر قانون پاس ہوتے ہیں؟ کسی کو اندازہ نہیں ہے کہ آئینی کورٹس کی حدود کیا ہوگی۔
آئینی ترمیم عوام کے سامنے رکھنے سے کیوں گھبراتےہیں؟۔ بعد ازاں انہوں نے پارٹی سطح پر منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جماعت میں ایک تھنک ٹینک ہے جو مختلف ایشوز پر کام کررہا ہے، آئین میں ہماری خواتین کو مساوات کا یقین دلایا گیا ہے اور برابر کا شہری رکھا گیا ہے، قوانین ہیں لیکن عملدرآمد نہیں ہے، خواتین آبادی کا پچاس فیصد حصہ ہے لیکن آئین کے مطابق انہیں برابری کے حقوق نہیں دے سکے۔
پاکستان دنیا میں ذہین قوم کے طور پر چوتھے نمبر پر ہے۔نواجوان سوال پوچھتے ہیں کہ ہمارا مستقبل کیا ہوگا؟ نوجوانوں کا مستقبل ملک کی معیشت سے جڑا ہے، ملکی معیشت بہتر ہوگی تو نوجوانوں کے مسائل حل ہوں گے، نوجوانوں کو روزگار، عزت اور کاروباری مواقع چاہیئے، پوری دنیا میں یہی چلتا ہے۔یہی بات عوام پاکستان پارٹی بھی کررہی ہے۔ ہمارا مقصد کسی کی مخالفت کرنا نہیں لیکن حق کی بات کرنا لازم ہے۔
سیاست ملک کے مسائل حل کرنے کیلئے ہوتی ہے جو آج ملک میں نہیں ہورہا۔آج سارا اسلام آباد موٹروے سڑکیں بند ہیں کہ ایک جماعت جلسہ نہ کرسکے، جب آپ بولنے کا حق نہیں دیں گے پھر انتشار ہوگا،اگر سیاسی عدم استحکام ہوگا تو کاروبار نہیں ہوگا، سیاسی استحکام جمہوری اور پارلیمانی قدروں سے آئے گا، اگر آج بھی نہیں سوچیں گے تو ملک کیسے آگے بڑھے گا؟ پاکستان کے آئین کو دیکھیں تو بہت سارے نئے ملک ہمارے آئین کو دیکھنے آتے تھے ۔پاکستان کا آئین خوبصورت آئین ہے، ہر آئینی حکومتی عہدیدار کا حلف بھی موجود ہے، سب کہتے ہم نے آئین کا تحفظ کرنا ہے۔لیکن بدنصیبی یہ ہے کہ ہر روز آئین کو توڑا جاتا ہے تو پھر ملک کیسے چلے گا؟ ہر مسئلے کا حل آئین سے منسلک ہے۔