شہبازشریف حکومت سے ہمارے گہرے تعلقات ہیں، امریکہ چاہتا ہے پاکستان کامیاب ہو، ڈونلڈ لو

پاکستان جس معاشی بحالی سے گزر رہا ہے اس سے ہمیں بہت حوصلہ ملا، اصلاحات کے منصوبوں سے پاکستان اپنی معیشت کو مستحکم کرے گا۔ امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیاء کی گفتگو

نیویارک ( نیوز ڈیسک ) امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیا ڈونلڈ لو نے کہا ہے کہ شہباز شریف حکومت سے ہمارے گہرے تعلقات ہیں، امریکہ چاہتا ہے پاکستان کامیاب ہو۔ نیویارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے تفصیلی ملاقات ہوئی، جس میں ان کے معاشی منصوبے اوراصلاحات کے بارے میں جاننے کا موقع ملا، یہ منصوبے آسان نہیں لیکن یہ پاکستان کا مستقبل ہے، ان منصوبوں سے پاکستان اپنی معیشت کو مستحکم کرے گا، پاکستان معاشی بحالی کے راستے پر گامزن ہے، پاکستان جس معاشی بحالی سے گزر رہا ہے اس سے ہمیں بہت حوصلہ ملا ہے۔
امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیاء کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کی حکومت سے ہمارے گہرے تعلقات ہیں، ہمارا پاکستانی عوام سے بھی بہت گہرا رشتہ ہے، پاکستان کی معیشت کی بحالی ناصرف نوجوانوں بلکہ تمام پاکستانیوں کے لیے فائدہ مند ہے، انسداد دہشت گردی کی کوششیں میں فوج اور حکومت پاکستان کا ساتھ دے رہے ہیں کیوں کہ امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان کامیاب ہو۔
اسی طرح وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ریفارمز ایجنڈے پر مکمل عملدرآمد کیا تو یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا، پاکستان کے لیے قرض کی آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری حکومتی پالیسیوں کی توثیق ہے، پاکستان کیلئے پروگرام قبول اور اعتماد کا اظہار کرنے پر آئی ایم یف کے شکر گزار ہیں، اب ہم نے عالمی مالیاتی ادارے کے پروگرام میں شامل ریفارمز کے ایجنڈے پر عملدرآمد کرنا ہے کیوں کہ آئی ایم ایف پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام لانا ہے، میکرواکنامک استحکام آئے گا تو اس فاؤنڈیشن پر معیشت کی عمارت کھڑی ہوگی، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ٹیکس جمع کرنا، انرجی میں ریفارمز اور پرائیویٹائزیشن کرنی ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے فنڈز پر ایم ڈی آئی ایم ایف سے بھی بات ہوئی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ بین الاقوامی اداروں کی جانب سے موجودہ حکومت پر اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے، ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی ریٹنگ بڑھائی ہے، حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ناصرف مہنگائی میں کمی ہورہی ہے بلکہ شرح سود بھی نیچے آرہی ہے، کرنسی مستحکم ہے، زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ گئے ہیں، مہنگائی میں کمی کا عام آدمی پر اثر آنا شروع ہوگیا ہے۔
محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ غذا اور کموڈیٹی پرائس میں کمی آئی ہے، ہم ڈھانچہ جاتی اصلاحات کیلئے پرعزم ہیں، ٹیکس ہو یا توانائی، پرائیوٹائزیشن ہو یا سرکاری کمپنیاں ہوں ہم اس پر عمل کیلئے پرعزم ہیں کیوں کہ اگر ہم نے آئی ایم ایف کو آخری پروگرام بنانا ہے تو ڈھانچہ جاتی اصلاحات کرنی ہوں گی، اس مقصد کے لیے ہمیں ماضی کو بھول کر مثبت انداز میں آگے بڑھنا چاہیئے کیوں کہ جو ہوگیا وہ ہوگیا، ہمیں اب یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ اسے آگے کیسے لے کر جانا ہے۔