مجھے یقین ہے کہ وزیراعظم نے بھی آئینی ترامیم کا مسودہ نہیں دیکھا ہوگا، فارم 47کی حکومتیں ہوں گی تو یہی کچھ ہوتا ہے، حکومت کو سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں کا فیصلہ تسلیم کرنا چاہیے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کا صرف ایک مقصد جوڈیشری کو ایگزیکٹو کے تابع کرنا ہے، مجھے یقین ہے کہ وزیراعظم نے بھی آئینی ترامیم کا مسودہ نہیں دیکھا ہوگا، فارم 47 کی حکومتیں ہوں گی تو یہی کچھ ہوتا ہے، حکومت کو سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں کا فیصلہ تسلیم کرنا چاہیے۔
انہوں نے نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رات کے اندھریے میں ترمیم کرنے کا مطلب کوئی ڈاکا ڈالنا ہوگا، دنیا کا کوئی ملک تسلیم کرے گا آپ رات کے اندھیرے میں ترمیم کررہے ہیں، آئینی ترامیم کا مسودہ کسی نے نہیں دیکھا، وزیراعظم سے متعلق کہہ سکتا ہوں کہ انہوں نے آئینی ترامیم کا مسودہ نہیں دیکھا ہوگا ۔
آپ ملک کی عوام کو اعتماد میں نہیں لینا چاہتے آپ سمجھتے ہیں کہ ملک کے لوگ بے وقوف ہیں، ان کو اظہار رائے کا کوئی حق نہیں ہے؟جمہوریت کے چیمپیئن پیپلزپارٹی بھی اندھیرے میں ترامیم کرنے کیلئے تیار تھی۔
ترامیم کرنے کیلئے مسودے کو عوام کے سامنے رکھیں ، جس پرتین چار ماہ ڈبیٹ ہو، پھر پارلیمنٹ میں ترمیم کی جائے، آئینی ترمیم پر سب نے ہاتھ کھڑے کردیئے ہیں۔ آئینی ترامیم کا صرف مقصد جوڈیشری کو ایگزیکٹو کے تابع کرنا ہے، آئینی ترمیم کے ذریعے ایک شخص کو روکنا بھی ہے۔ میں جوڈیشری کا دفاع کرنے والا آدمی نہیں ہوں، جوڈیشری نے بڑی فاش غلطیاں کی ہیں، اس مطلب یہ نہیں نظام کو تباہ کردیں، جوڈیشری میں کوئی اتنا اچھا نظام نہیں ہے، چیف جسٹس کی سلیکشن اور عدلیہ کے موجودہ نظا م کو درست کرنا چاہیے، فارم 47کی حکومتیں ہوں گی تو یہ سب کچھ ہوتا ہے۔
قاضی فائز عیسیٰ کے پاس دوراستے ہیں ایک عزت کا راستہ دوسرا تین چار سال کی نوکری ہے۔ لیگسی کبھی بنتی نہیں ہے، لوگ اس کو جج کرتے ہیں۔حکومت کو سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں کا فیصلہ تسلیم کرنا چاہیے، یوسف رضا گیلانی اور نوازشریف کیوں گھر گئے؟ کہتے فیصلہ غلط ہے ہم نہیں مانتے۔ 97 ، 98 میں بھی اس طرح کی ترمیم کی کوشش کی گئی تھی مگر نہیں ہوسکی تھیں، پارٹی نے مخالفت کی تو میاں نوازشریف بھی پیچھے ہٹ گئے تھے۔