عہدے پر رہنے یا نہ رہنے کا فیصلہ خود انسان کے اپنے ہاتھ میں ہوتا ہے، شاہد خاقان عباسی کا پیغام
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) شاہد خاقان عباسی نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اپنا ٹائم مکمل کر کے فوری رخصت ہو جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قاضی فائز عیسٰی فیصلہ کر لیں انہیں عزت چاہیے یا توسیع، عہدے پر رہنے یا نہ رہنے کا فیصلہ خود انسان کے اپنے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک اس و قت سیاسی عدم استحکام و انتشار کا شکار ہے، ملک کو آئین کے مطابق چلانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں آئینی ترمیم ہو رہی ہے اور پارلیمنٹ بے خبر ہے، رات کی تاریکی میں آئین پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی گئی، قاضی فائز عیسی صاحب کو فی الفور اپنا ٹائم پورا کر کے رخصت ہو جانا چاہیے۔
سابق وزیراعطم نے کہا کہ پاکستان میں ہر الیکشن چوری ہوا لیکن کسی نے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ عوام کے مینڈیٹ کو بھی چوری کیا گیا۔ نواز شریف نے ووٹ کو عزت دو کے بیانیے کو چھوڑ دیا، آج کرپشن 10 گنا بڑھ چکی۔
موجودہ حکومت عوامی حمایت حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ رات کے اندھریے میں ترمیم کرنے کا مطلب کوئی ڈاکا ڈالنا ہوگا، دنیا کا کوئی ملک تسلیم کرے گا آپ رات کے اندھیرے میں ترمیم کررہے ہیں، آئینی ترامیم کا مسودہ کسی نے نہیں دیکھا، وزیراعظم سے متعلق کہہ سکتا ہوں کہ انہوں نے آئینی ترامیم کا مسودہ نہیں دیکھا ہوگا ۔
آئینی ترامیم کا صرف ایک مقصد جوڈیشری کو ایگزیکٹو کے تابع کرنا ہے ، فارم 47کی حکومتیں ہوں گی تو یہی کچھ ہوتا ہے، حکومت کو سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں کا فیصلہ تسلیم کرنا چاہیے۔ آپ ملک کی عوام کو اعتماد میں نہیں لینا چاہتے آپ سمجھتے ہیں کہ ملک کے لوگ بے وقوف ہیں، ان کو اظہار رائے کا کوئی حق نہیں ہے؟ جمہوریت کے چیمپیئن پیپلزپارٹی بھی اندھیرے میں ترامیم کرنے کیلئے تیار تھی۔ ترامیم کرنے کیلئے مسودے کو عوام کے سامنے رکھیں ، جس پرتین چار ماہ ڈبیٹ ہو، پھر پارلیمنٹ میں ترمیم کی جائے۔