ڈالرز کمانے کیلئے جھوٹ بولا جاتا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی

آج کل غلط رپورٹنگ ہو رہی ہے لیکن سپریم کورٹ کا میڈیا سیل نہیں کہ ہم وضاحت جاری کرتے رہیں، ایک بات بار بار کہہ چکا ہوں کہ آئین دیکھیں آئین کیا کہتا ہے لیکن کوئی زحمت ہی نہیں کرتا۔ دوران سماعت ریمارکس

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا ہے کہ ڈالرز کمانے کیلئے جھوٹ بولا جاتا ہے، آج کل غلط رپورٹنگ ہو رہی ہے لیکن سپریم کورٹ کا میڈیا سیل نہیں کہ ہم وضاحت جاری کرتے رہیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب الیکشن ٹربیونلز کیس کی سماعت ہورہی ہے جہاں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ یہ کیس سن رہا ہے، جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال خان مندوخیل بنچ میں شامل ہیں، جسٹس عقیل عباسی اور جسٹس نعیم اختر افغان بھی پانچ رکنی لارجر بینچ کا حصہ ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ سلمان اکرم راجہ نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی بینچ میں شمولیت پر اعتراض کیا، دوران سماعت درخواست گزار سلمان اکرم راجہ کے وکیل حامد خان روسٹرم پر آئے اور چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’مائی لارڈ ہم نے ایک درخواست دینی ہے، ہمیں آپ کے کیس سننے پر اعتراض ہے‘، اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ’آپ سینئر وکیل ہیں، ہمارے لیے آپ قابل احترام ہیں، پہلے آرڈر پڑھنے دیں، آپ براہ مہربانی اپنی نشت پر براجمان رہیے، ہم آپ کو بعد میں سنیں گے لیکن آپ نے اگر کیس سے الگ ہونا ہے تو ہو جائیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں‘، ان ریمارکس کے ساتھ ہی چیف جسٹس نے بنچ سے الگ ہونے کی سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ کی استدعا مسترد کردی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’آئین کی کتاب ہے لیکن کوئی اُسے پڑھنا گوارا نہیں کرتا، ایک وقت تھا جب حقیقی کورٹ رپورٹنگ ہوتی تھی لیکن آج کل کورٹ رپورٹنگ بس ڈالر اکھٹے کرنے کا نام ہے، ڈالرز کمانے کیلئے جھوٹ بولا جاتا ہے، آج کل غلط رپورٹنگ ہو رہی ہے لیکن سپریم کورٹ کا میڈیا سیل نہیں کہ ہم وضاحت جاری کرتے رہیں، ایک بات بار بار کہہ چکا ہوں کہ آئین دیکھیں کہ آئین کیا کہتا ہے لیکن کوئی زحمت ہی نہیں کرتا، اگر آئین پر عملدرآمد کریں تو تمام مسائل ہی حل ہو جائیں‘۔