لاہور پولیس کاتھری ایم پی او کے تحت پی ٹی آئی کے 42رہنماﺅں کی نظر بندی کیلئے مراسلہ ارسال

پولیس کی جانب سے بھجوائی گئی فہرست میں میاں اسلم اقبال، میاں محمود الرشید کے بیٹے میاں حسن،مہر واجد، ندیم بارا سمیت 42 افراد کے نام شامل ، ڈپٹی کمشنر لاہور نے تحریک انصاف کے مزید 5 رہنماوں اور کارکنوں کے نظر بندی کے احکامات جاری کر دئیے

لاہور( نیوز ڈیسک ) لاہور پولیس نے تھری ایم پی او کے تحت پی ٹی آئی کے 42 رہنماوں اور کارکنوں کی نظر بندی کے احکامات جاری کرنے کیلئے مراسلہ لکھ دیا جبکہ ڈپٹی کمشنر لاہور نے تحریک انصاف کے مزید 5 رہنماوں اور کارکنوں کے نظر بندی کے احکامات جاری کر دئیے۔پانچوں افراد کو30 دن کیلئے کوٹ لکھپت جیل میں نظر بند کیا جائیگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کی جانب سے بھجوائی گئی فہرست میں میاں اسلم اقبال، میاں محمود الرشید کے بیٹے میاں حسن،مہر واجد، وقاص امجد اور ندیم بارا سمیت 42 افراد کے نام شامل ہیں۔ فہرست میں خواتین ورکرز کے نام بھی شامل کئے گئے ہیں۔ اقبال ٹاو¿ن ڈویژن پولیس کی جانب سے ایک مراسلہ ارسال کیا گیا تھا۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فہرست میں شامل افراد افواج پاکستان کیخلاف انتشار پھیلاتے ہیں۔
لوگوں کو نجی وسرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی ترغیب دیتے ہیں۔ ان افراد کی وجہ سے لاءاینڈ آرڈر کے مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے لہٰذا ان کے 90 یوم کیلئے نظر بندی کے احکامات جاری کئے جائیں۔یہ بھی بتایاگیا ہے کہ پولیس اب تک 50 سے زائد کارکنوں کو حراست میں بھی لے چکی ہے۔ پولیس کی جانب سے کارکنوں کو گھروں، دکانوں اور ڈیروں پر چھاپے مار کر حراست میں لیا گیا۔
پولیس نے شاہدرہ،کوٹ لکھپت، مناواں، کینٹ ،ہربنس پورہ سے ورکرز کو حراست میں لیا۔پی ٹی آئی رہنماءشیخ وقاص اکرم اورخالدخورشید نے پشاورہائیکورٹ ایبٹ آباد بینچ سے سفری ضمانت کروالی۔ پی ٹی آئی کے دونوں رہنماوں کی 12اکتوبر تک ضمانت منظورہوئی ہے۔دونوں رہنما 12 اکتوبرکو مقامی عدالت میں پیش ہوں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے دونوں رہنماوں پر سنگجانی ٹول پلازہ جلسہ کا مقدمہ درج تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی لاہور پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے 12رہنماﺅں و کارکنوں کیخلاف مقدمات درج کئے تھے۔مقدمہ سب انسپکٹر خالد محمود کے بیان پر درج کیا گیا تھا۔پولیس کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق مقدمہ راستہ بلاک کرنے سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔ ملزمان منع کرنے کے باوجود باز نہ آئے اور رش کا فائدہ اٹھا کر فرار ہو گئے تھے۔ ایف آئی آر کے مطابق ملزمان کرسیاں لگا کر بیٹھے تھے جس سے ٹریفک میں خلل پیدا ہو رہا تھا۔اس حوالے سے پولیس کا کہنا تھا کہ مقدمہ میں غلام مصطفیٰ، تصور حسین، غلام محی الدین سمیت دیگر کو نامزد کیا گیا تھا۔