چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ 24 ستمبر کو کیس کی سماعت کرے گا، جسٹس امین الدین،جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس عقیل عباسی بنچ میں شامل ہیں جبکہ جسٹس نعیم اختر افغان بھی پانچ رکنی لارجر بنچ کا حصہ ہونگے
اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) پنجاب میں الیکشن ٹریبونلز کی تشکیل کے معاملے پر سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کی اپیل سماعت کیلئے مقرر ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ 24 ستمبر کو کیس کی سماعت کرے گا، جسٹس امین الدین،جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس عقیل عباسی بنچ میں شامل ہیں جبکہ جسٹس نعیم اختر افغان بھی پانچ رکنی لارجر بنچ کا حصہ ہونگے۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی مشاورت تک پنجاب میں الیکشن ٹریبونلز سے متعلق کیس کی سماعت ملتوی کی تھی۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے لاہور ہائیکورٹ کا الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔الیکشن کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔
واضح رہے کہ 14 جون سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی لاہور ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل تشکیل کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کی تھی۔
اسی دن ہی الیکشن کمیشن آف پاکستان نے لاہور ہائیکورٹ کا الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔الیکشن کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے مو¿قف اپنایا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ قانون کے برخلاف ہے۔ الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل الیکشن کمیشن کا اختیار ہے لہٰذا ہائیکورٹ الیکشن کمیشن کے اختیارات استعمال نہیں کرسکتی۔
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے اور اپیل کو کل سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا کی تھی۔بعدازاںسپریم کورٹ میں الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دئیے تھے کہ پارلیمان کے قانون کے بعد صدارتی آرڈیننس کیسے لایا جاسکتا ہے؟ الیکشن ٹربیونلز سے متعلق آرڈیننس انتخابات میں مداخلت کے زمرے میں آتا ہے۔
عدالت نے سپریم کورٹ نے بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے الیکشن کمیشن کی استدعا مسترد کردی تھی جبکہ پی ٹی آئی کے 9 امیدواروں کی بھی کیس میں پارٹی بنانے کی استدعا منظور کرلی گئی تھی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے صدارتی آرڈیننس کے اجراءپر اہم ریمارکس دئیے تھے اگر آرڈیننس ہی لانا ہے تو ہاوس بند کر دیں، مختلف ہائیکورٹس کیوں؟ آرڈیننس تو پورے ملک میں لگے گا۔
وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھاکہ آئین آرڈیننس کے اجراءکی اجازت دیتا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا تھاکہ آپ کہہ رہے ہیں الیکشن کروانا ہماری ذمہ داری ہے ہائیکورٹ دور رہے، آپ کیسے کہہ رہے کہ صدارتی آرڈیننس لا سکتےہیں ؟ کیا قانون ہے؟ وکیل نے کہا کہ میں نے قانون نہیں بنایا، جنرل بات سے زیادہ نہیں کرسکتا، آرڈیننس کا دفاع نہیں کررہا تھا۔عدالت نے لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے معاملہ 3 رکنی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کوبھیج دیاتھا۔ عدالت نےالیکشن کمیشن سے دیگرہائیکورٹس سے ہونے والی خط وکتابت کا ریکارڈ منگوا لیا جبکہ اٹارنی جنرل آف پاکستان کو نوٹس جاری کردیا تھا۔