قاضی فائز عیسیٰ کو آئینی عدالت میں جج تعینات کرنا کیا بدنیتی نہیں ہے؟

حکومت نے اتحادیوں سے بھی بل شیئر نہیں کیا،اگر نمبرز پورے ہوجاتے تو کسی کو پتا نہیں چلنا تھا اور بل منظورہوجانا تھا، کل رات ارکان کے خوار ہونے کی صورتحال دیکھ کر شرمندگی ہوئی، مرکزی رہنماء پی ٹی آئی عاطف خان

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء عاطف خان نے کہا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ کو آئینی عدالت میں جج تعینات کرنا کیا بدنیتی نہیں ہے؟حکومت نے اتحادیوں سے بھی بل شیئر نہیں کیا، اگر نمبرز پورے ہوجاتے تو کسی کو پتا نہیں چلنا تھا اور بل منظور ہوجانا تھا۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل رات اسمبلی میں ارکان حالت دیکھ کر شرمندگی ہوئی، کوئی صوفے پر لیٹا ہوا تو کوئی خوار ہورہا ہے، ایم این ایز جو لاکھوں ووٹ لے کر آئے، ان کو بل کا بتایا جانا چاہیے تھا۔
اگر آئینی بل اتنا اہم ہے جس میں پاکستان کے سارے مسائل کا حل ہے تو پھر اتحادیوں کو دکھا دیتے، ایم کیوایم والوں نے کہا ہم سے ڈرافٹ شیئر نہیں کیا گیا۔
حکومت کے نزدیک پی ٹی آئی شودر ہے لیکن برہمنوں کو بھی بل کا کچھ پتا نہیں۔اگر نمبرز پورے ہوجاتے تو کسی کو پتا نہیں چلنا تھا اور بل منظور ہوجانا تھا۔ آج بھی ایوان میں اتنی بحث ہوئی ہے لیکن بل کا کسی کو کچھ پتا نہیں، ابھی تو بل کو اوپن کرلیں۔

جن آئینی عدالتوں کی بات کرتے ہیں وہاں ایڈہاک ججز ہوں گے، 65 سے لے کر 68 تک ان کی عمر ہوگی۔یہ آج بھی تردید کردیں کہ اس میں قاضی فائز عیسیٰ کو نہیں لگایا جائے گا، پاکستان میں ایک ہی جج ہے جس ایک سیاسی جماعت کا سربراہ کہتا ہے کہ یہ ہمارے خلاف ہے تو پھر اسی جج کو تعینات کرنا یہ بدنیتی نہیں ہے تو کیا ہے؟دوسری جانب وزیرمملکت برائے خزانہ رانا احسان افضل نے کہا کہ آئینی ترمیم کیلئے حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے، دیگر جماعت ساتھ ملیں گی تو حکومت ترمیم کرسکتی ہے،آئینی ترمیم مولانا فضل الرحمان کی شمولیت سے ہی ممکن ہوگی، ہمارا خیال تھا کہ ہم مولانا فضل الرحمان کو منالیں گے، نوازشریف کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات نہیں ہوئی۔
آئینی ترمیم سے عدلیہ کی آزادی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔