جس طرح ترمیم لائی جا رہی ہے جو بھی ہوگا اس کے ذمہ دار یہ ہوں گے، عمران خان

اگر یہ سمجھتے ہیں ہم چپ کرکے بیٹھ جائیں گے تو ان کی بھول ہے، پارٹی کو اسٹریٹ موومنٹ کیلئے تیار کر رہے ہیں، جان کی قربانی کیلئے تیار ہوں کسی کی غلامی قبول نہیں کروں گا۔ جیل میں صحافیوں سے گفتگو

راولپنڈی ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کا کہنا ہے کہ جس طرح سے آئینی ترمیم لائی جا رہی ہے اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم چپ کر کے بیٹھ جائیں گے تو یہ ان کی بھول ہے، جو بھی ہوگا اس کے ذمہ دار یہ ہوں گے، پارٹی کو کہہ رہا ہوں تیاری کریں، یہ چاہتے ہیں غلامی قبول کرلوں مگر ایسا ہو نہیں سکتا۔ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت تو ہے ہی نہیں، 20 سے کم سیٹوں والی جماعت کو پارلیمنٹ میں جب بٹھایا گیا تو جمہوریت تو وہاں ہی ختم ہوگئی، آج میڈیا پر پابندیاں ہیں ججز کو دھمکایا جا رہا ہے، قاضی فائز عیسیٰ کو لانے کے لیے سرتوڑ کوشش کی جارہی ہیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انتخابی فراڈ کو تحفظ دینا چاہتے ہیں، اسی لیے نئی ترمیم قاضی فائز عیسیٰ کو لانے کیلئے کی جارہی ہے۔
عمران خان کہتے ہیں کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی سیاست نہیں غلامی کر رہے ہیں، ووٹ کو عزت دو کا کہہ کر بوٹ کو عزت دی گئی، ڈیڑھ سال سے ہمیں جلسہ نہیں کرنے دیا جا رہا، عدلیہ یا تو کہہ دے کہ ملک میں جمہوریت ختم ہو گئی ہے، اسلام آباد میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں مگر اس کے باوجود لوگ نکلے، پنجاب کیا پولیس اسٹیٹ بن گیا ہے جو ہمیں جسلسہ نہیں کرنے دیا جائے گا، کچھ بھی ہو جائے 21 ستمبر کو لاہور میں جلسہ کریں گے اجازت دیں یا نہ دیں کیوں کہ جلسہ کرنا ہمارا جمہوری اور آئینی حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب آزادی کی جنگ ہوتی ہے تو قربانیاں دینا پڑتی ہیں، میں جیل میں سوا سال سے ہوں یہ کوئی قربانی نہیں، غلامی کسی صورت قبول نہیں کروں گا، جمہوریت کا قتل عام ہو رہا ہے، یہ مکمل طور پر قوم کو غلام بنانے جا رہے ہیں، میں جان کی قربانی کے لیے بھی تیار ہوں لیکن کسی کی غلامی قبول نہیں کروں گا۔ ان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کیس میں سزا ہونے والی تھی باجوہ نے اس کو بچایا، شہباز شریف پر منی لانڈرنگ کا ثابت شدہ کیس تھا، منی لانڈرنگ کے کیس کے علاوہ شہباز شریف نواز شریف اور اسحاق ڈار پر تمام کیسز پرانے تھے، رانا ثنا اللہ پر اے این ایف نے کیس بنایا، اس کا سربراہ میجر جنرل ہے، میں نے اے این ایف کے سربراہ کو بلایا اس نے کابینہ کو بریفنگ دی، اے این ایف سربراہ نے کابینہ کو بریفنگ میں رانا ثنا اللہ کے کیس سے متعلق ثبوت پیش کیے۔
ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ سپیکر کی مرضی کے بغیر پارلیمنٹ سے لوگوں کو کیسے اٹھایا جا سکتا تھا؟ آج جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے کل ان کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے، مجھ پر ایف ائی ار کاٹی گئی ہے تو یہ حمود الرحمان کمیشن رپورٹ بھی قوم کو پڑھ کر سنا دیں، حمود الرحمان کمیشن رپورٹ پر عمل کر لیتے تو پاکستان میں کبھی مارشل لا نہ لگتا۔