ریاست پر حملہ کرنے والوں کیساتھ مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: اسحاق ڈار

لندن: ( نیوز ڈیسک ) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہاکہ ریاست پر حملہ کرنے والوں سے بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے لندن میں پاکستان ہاؤس میں ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کی طرف سے دیئے گئے عشائیے میں پاکستانی نژاد برطانوی پارلیمنٹیرینز کے ساتھ تفصیلی اور جامع بات چیت کی۔

ڈپٹی وزیراعظم محمد اسحاق ڈار نے نومنتخب برطانوی پاکستانی اراکین پارلیمنٹ کو مبارکباد دی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات تاریخ، ثقافت، امن، سلامتی اور ترقی کے لیے مشترکہ امنگوں کے مضبوط روابط پر قائم ہیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ حالیہ انتخابات میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے 15 ارکان برطانوی پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئے جو کہ برطانوی جمہوریت کی مضبوطی اور پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں کی کامیابی کا ثبوت ہے۔

وزیر خارجہ نے اراکین پارلیمنٹ کو پاکستان کی معاشی بحالی کے لیے اپنی حکومت کے روڈ میپ سے آگاہ کیا، انہوں نے کہاکہ 2013ء سے 2017ء تک سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی حکومت کے دوران پاکستان دنیا کی 24ویں بڑی معیشت بن گیا تھا اور اس کے جی 20 کا رکن بننے کا امکان تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کی لعنت پر بھی قابو پا لیا گیا تاہم 2018ء میں شروع ہونے والے سیاسی عدم استحکام نے پاکستان کی اقتصادی رفتار کو پٹڑی سے اتار دیا تھا، مزید برآں گزشتہ حکومت کی تحریک طالبان جیسے انتہا پسند گروہوں کو خوش کرنے اور ان کی بحالی کی پالیسی اور 100 سے زیادہ سخت گیر دہشت گرد مجرموں کی رہائی، دہشت گردی کی بحالی کا باعث بنی۔

ڈپٹی وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کسی بھی اندرونی یا بیرونی عناصر کوجو سیاسی عدم استحکام کو ہوا دینے کے ارادے سے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے سفر کو پٹڑی سے اتارنے کی اجازت نہیں دے گی، جن لوگوں نے ریاستی اداروں پر حملہ کیا ہے اور قومی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے بین الاقوامی فورمز کو استعمال کیا ہے ان کے ساتھ بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اس سلسلے میں کسی دباؤ میں نہیں آئے گی، ڈپٹی وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت پاکستان کو اقتصادی ترقی کی راہ پر واپس لانے کے لیے پرعزم ہے، حالیہ حکومت کے مشکل اور سیاسی طور پر غیر مقبول اقدامات کے اب ثمرات آنے لگے ہیں، مہنگائی کو سنگل ڈیجٹ تک کم کر دیا گیا تھا اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو مستحکم کرنسی سے کنٹرول کیا گیا ہے۔