اخترمینگل نے مایوس ہوکر قومی اسمبلی سے استعفا دیا، اگر سیاسی لوگ اس طرح مایوس ہوں گے تو ایوان کا کوئی فائدہ نہیں، حکومت قوم پر رحم کریں اور بلوچستان ایشو پر سنجیدگی سے بیٹھنا چاہیئے۔ رہنماء پی ٹی آئی اسد قیصر
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سابق اسپیکر ، رہنماء پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا ہے کہ بلوچستان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے، اخترمینگل نے مایوس ہوکر قومی اسمبلی سے استعفا دیا، اگر سیاسی لوگ اس طرح مایوس ہوں گے تو ایوان کا کوئی فائدہ نہیں،حکومت قوم پر رحم کریں اور بلوچستان ایشو پر سنجیدگی سے بیٹھنا چاہیئے۔
انہوں نے اتحادی جماعتوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اسمبلی کے فلور پر دو دن بات کی کہ بلوچستان کے حوالے سے بحث ہونی چاہئے، لیکن حکومت نے کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی۔ اس سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ اخترمینگل جیسے ماڈریٹ شخص سابق وزیراعلیٰ اخترمینگل نے استعفا دیا ۔ یہ بہت زیادہ تشویشناک بات ہے۔
ارکان اسمبلی اگر دلبرداشتہ ہوکر استعفا دیتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ کی وجہ سے وہ اپنے علاقے میں عزت کھو رہے ہیں،اخترمینگل نے مایوس ہوکر قومی اسمبلی سے استعفا دیا۔
اگر سیاسی لوگ اس طرح مایوس ہوں گے تو پھر اس ایوان کا کوئی فائدہ نہیں۔حکومت کو کہنا چاہتے ہیں خدارا قوم پر رحم کریں، انا سے باہر نکلیں، بلوچستان میں جو کچھ ہورہا ہے اس پر سنجیدگی سے بیٹھنا چاہیئے، بلوچستان کی صورتحال سے دشمن قوتیں فائدہ اٹھا رہی ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ بلوچستان ایشو پر تمام اسٹیک ہولڈرز بیٹھیں ۔ بلوچستان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ہم نے ایک کمیٹی بنائی ہے، جو ملک بھر میں جلسے جلوسوں کا طے کرے گی، ایک دن ایسا طے کریں گے کہ ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔ملک میں غربت مہنگائی اور ایوسی بڑھ رہی ہے، ملک میں لاقانونیت اور امن وامان کی صورتحال ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کے ساتھ رابطہ کیا جائے۔ پی ٹی آئی رہنماء سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ حکومت نے ملک میں فسطائیت برپا کی ہوئی ہے، آئین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، فارم 47 کی پیداوار حکومت عوام سے بالکل تعلق ہے۔
آئین میں ترمیم کی باتوں سے عوام میں مایوسی پھیل رہی ہے، ہم جانتے ہیں یہ آئین میں ترمیم نہیں کرسکتے، کیونکہ ان کے پاس قومی اسمبلی اور سینیٹ میں دوتہائی اکثریت نہیں ہے، حکومت آئین میں ترمیم کرنے کی گیدڑ بھبھکیاں دینا چھوڑ دے، کہ آئین میں ترمیم سے کسی کی معیاد بڑھانے جارہے ہیں، وہ مبارک ثانی کیس میں دیکھ لیا کہ چیف جسٹس نے ایک ہی کیس کے تین تین فیصلے کئے ہیں۔کبھی کسی نے سنا کہ چیف جسٹس ایک ہی کیس کے تین تین فیصلے کرے۔