پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی میں کسی بھی ممکنہ قانون سازی کی مخالفت کا فیصلہ

آئین میں ترمیم اور عدلیہ سے متعلق کسی بھی قانون سازی کی مخالفت کریں گے، ہمارا کوئی رکن اسمبلی میں ایسی قانون سازی پر ووٹ نہیں کرے گا۔پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر کی میڈیا سے گفتگو

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں کسی بھی ممکنہ قانون سازی کی مخالفت کا فیصلہ کرلیا۔ میدیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں قومی اسمبلی اجلاس میں کسی بھی ممکنہ قانون کی مخالفت کا فیصلہ کیا گیا، پارلیمانی پارٹی کا اجلاس خیبرپختونخوا ہاؤس میں ہوا، جس میں بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، شبلی فراز اور سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا شریک ہوئے۔
بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں عدلیہ سے متعلق ممکنہ قانون سازی سمیت کسی بھی قانون سازی کی مخالفت کرنے پرمشاورت کی گئی، اجلاس میں پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت اور سنی اتحاد کونسل کے سربراہ نے قومی اسمبلی اجلاس میں کسی بھی ممکنہ قانون سازی کی مخالفت کا فیصلہ کیا، اس دوران چئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے دونوں ایوانوں میں بل کی مخالفت کی ہدایت کی، ممبران اسمبلی اور سینیٹ کو زبانی اور تحریری طور پر پارٹی پالیسی سے آگاہ کیا گیا، اس کے علاوہ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں مذاکرات کے حوالے سے بھی ارکان کو اعتماد میں لیا گیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج پارلیمانی پارٹی نے تمام ارکان اسمبلی کو باقاعدہ ہدایات جاری کر دی ہیں، آئین میں ترمیم اور عدلیہ سے متعلق کسی بھی قانون سازی کی مخالفت کریں گے، ہمارا کوئی بھی رکن اسمبلی میں ایسی قانون سازی پر ووٹ نہیں کرے گا، تمام ارکان کو 63 اے کے مطابق ہدایات جاری کریں گے۔
اس موقع پر اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے کہا کہ مذاکرات کیلئے ماحول بنانے کی ضرورت ہے، ابھی مذاکرات کیلئے ماحول سازگار نہیں ہے، ہمیں مذاکرات کا معلوم ہی نہیں، ہمارا مینڈیٹ چوری ہوا ہے وہ واپس کیا جائے، ہمارے کیسز ختم ہوں، عمران خان رہا ہوں گے تو ہی مذاکرات کرسکتے ہیں۔ خواجہ آصف کی مذاکرات کی مخالفت سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کو تو اپنی منسٹری کے چپڑاسی کا بھی پتا نہیں، محمود اچکزئی کو عمران خان نے مذاکرات کا ٹاسک دیا ہے، اچکزئی سے آج ملاقات کرکے مذاکرات کے بارے میں معلومات لیں گے۔