پی ٹی آئی روپوش رہنماء مراد سعید کا علی امین گنڈا پور وپارٹی قیادت سے رابطوں کا انکشاف

مراد سعید نے عاطف خان اور شکیل خان کو عہدوں سے ہٹانے کی تحریک شروع کی ،مراد سعید اپنی روپوشی کے باوجود خیبرپختونخواہ حکومت اور پارٹی کے اہم فیصلے کرنے والوں میں شامل ہیں

پشاور( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے روپوش رہنماءمراد سعید کا پارٹی قیادت اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے رابطوں کا انکشاف ہوا ہے ،پارٹی ذرائع کے مطابق مراد سعید روپوشی کے باوجود خیبرپختونخواہ حکومت اور پارٹی کے اہم فیصلے کرنے والوں میں شامل ہیں، وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور سمیت متعدد رہنما مراد سعید سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق روپوش پارٹی رہنماءمرادسعید نے عاطف خان اور شکیل خان کو عہدوں سے ہٹانے کی تحریک شروع کی جب کہ مرادسعید نے ہی وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور کو شکیل خان کے معاملات پر سخت ردعمل دینے پر آمادہ کیا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پی ٹی آئی خیبر پختونخواہ اور پارلیمانی پارٹی میں اختلافات کے پیچھے بھی رہنماءپی ٹی آئی مراد سعید کا کردار ہے۔
مراد سعید مخالف گروپ کے رہنما کی بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے پربھی مشال یوسفزئی کو ہٹایا گیا۔واضح رہے کہ چند روز قبل خیبرپختونخوا ہ کے وزیر برائے کمیونیکیشن اینڈ ورکس شکیل احمد خان اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔صوبائی وزیر شکیل خان نے الزام عائد کیاتھا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ہ کسی اور کے اشاروں پر کام کر رہے تھے۔
صوبائی حکومت اپنے بنیادی اصولوں اور وعدوں پر سمجھوتا کر رہی تھی۔ حکومت اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹ گئی تھی۔ان کا یہ بھی کہنا تھاکہ خراب حکمرانی اور بدعنوانی نے پارٹی کا منشور تباہ کردیا تھا۔شکیل خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ہ علی امین گنڈاپور کو اپنا استعفیٰ بھجوا دیاتھا۔ کابینہ سے استعفیٰ دینے کی وجوہات ایوان میں بتاوں گا۔
انہوں نے کہا تھاکہ وزیراعلیٰ سے اختلافات اصولوں کی بنیاد پر ہیں لیکن میرا ووٹ بانی پی ٹی آئی کاتھا۔ شکیل خان نے اپنے آپ کو تمام فورمز پر احتساب کیلئے پیش کرنے کا بھی اعلان کیاتھا۔بعدازاںخیبرپختونخواہ کے مستعفی صوبائی وزیرشکیل خان نے کرپشن کے الزامات پر نیب انکوائری کا مطالبہ کیاتھا۔ سابق صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ جو الزامات لگائے جارہے ہیں ان کی جوڈیشل انکوائری کی جائے اور نیب سے تحقیقات کرائی جائیں۔مستعفی وزیر کایہ بھی کہنا تھا کہ معاملات کے حل کیلئے کمیٹی بنائی گئی تھی اور وہ اپنا کام کر رہی تھی۔