خیبرپختونخواہ حکومت کا 9 مئی واقعات کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن قائم کرنے کافیصلہ

فیصلے کی حتمی منظوری وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور سے لی جائے گی، عدلیہ انکوائری نہیں کرنا چاہتی تو خود انکوائری کمیشن قائم کریں گے،9مئی واقعات کی نکوائری ججز سے کرانے کے پابند نہیں ہیں،صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم

پشاور( نیوز ڈیسک ) خیبرپختونخواہ حکومت نے 9مئی واقعات کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن قائم کرنے کافیصلہ کرلیا،فیصلے کی حتمی منظوری وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور سے لی جائے گی،اس حوالے سے خیبرپختونخواہ کے صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کا کہنا ہے کہ عدلیہ انکوائری نہیں کرنا چاہتی تو خود انکوائری کمیشن قائم کریں گے۔
9مئی واقعات کی نکوائری ججز سے کرانے کے پابند نہیں ہیں۔ انکوائری ایکٹ میں انکوائری کرنے والے کو سول جج کے اختیارات حاصل ہیں۔ ججز سے اس لئے انکوائری کرانا چاہتے تھے کہ عدلیہ پر اعتماد زیادہ ہے۔اسی حوالے سے خیبرپختونخواہ کے ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل کا بھی کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کو دوبارہ ہائی کورٹ کو خط لکھنے کا مشورہ دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو خط لکھ کر تمام تفصیلات سے آگاہ کیا ہے۔

ہائی کورٹ سے جوڈیشل انکوائری کیلئے ججز مانگے تھے۔ہائی کورٹ نے ہمارے خط پر اعتراض لگا کر واپس کر دیا تھا۔خیال رہے کہ خیبر پختونخوا ہ حکومت نے 9 مئی کے واقعات کی جوڈیشل انکوائری کیلئے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ صوبائی حکومت نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اشتیاق ابراہیم سے جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کی تھی۔خیبرپختونخوا ہ کابینہ نے صوبے کی حد تک 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی منظوری دی تھی جس کے بعد خیبرپختونخوا ہ حکومت نے باقاعدہ پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم کو خط لکھ دیا تھا۔
صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کا کہنا تھا کہ خط میں چیف جسٹس سے شفاف تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی استدعا کی گئی تھی اور اب چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن کیلئے جج کا نام دیں گے لیکن تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا تھا۔بعدازاںپشاور ہائی کورٹ نے 9 مئی واقعات پر جوڈیشل کمیشن کیلئے ججز کی نامزدگی سے معذرت کرلی تھی۔ پشاور ہائی کورٹ نے فیصلے سے متعلق خیبر پختونخوا ہ حکومت کو بھی آگاہ کردیا تھھا۔
اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ موجودہ صورت حال میں 9 مئی کے واقعات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل نہیں دیا جا سکتا۔رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ نے اس ضمن میں صوبائی حکومت کو مراسلہ ارسال کردیا تھاجس میں کہا گیا تھا کہ خیبر پختونخواہ حکومت نے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیلئے جو درخواست ارسال کی تھی موجودہ حالات میں اس پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل ممکن نہیں تھی۔مراسلے میں مزید کہا گیا تھا کہ جس فورم سے یہ درخواست ارسال کی گئی ہے وہ اس کا مجاز نہیں۔ صوبائی حکومت کے رولز آف بزنس 1985 کی خلاف ورزی ہے اس لئے اس صورت میں اس درخواست پر عمل نہیں کیا جا سکتا۔