سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق انتخابی عمل شروع ہوجائے تو قانون نہیں بدلا جاسکتا، پی ٹی آئی اسلام آباد کےبلدیاتی انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی، انتخابی نشان جو بھی ہمیں ملے،مرکزی رہنماء پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اسلام آباد کے بلدیاتی الیکشن ملتوی کرنے کی کوشش کر رہی ہے، سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق انتخابی عمل شروع ہوجائے تو قانون نہیں بدلا جاسکتا، پی ٹی آئی اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی۔ انہوں نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی نشان جو بھی ہمیں ملے گا لوگ خان صاحب کے نظریے کے ساتھ ہیں، خان صاحب اب کسی نشان کے محتاج نہیں ہیں۔
وفاقی حکومت اسلام آباد کے بلدیاتی الیکشن ملتوی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انتخابی عمل جاری ہے، سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق جب ایک پراسیس شروع ہوجائے تو قانون نہیں بدلا جاسکتا۔
نیوزایجنسی کے مطابق بیرسٹر گوہر خان نے الیکشن کمیشن میں انٹراپارٹی الیکشن سے متعلق کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارے تمام اراکین قومی و صوبائی اسمبلی عمران خان کی قیادت میں متحد ہیں، پی ٹی آئی میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں، لوگ عمران خان کے نظریے کے ساتھ ہیں، عمران خان کسی نشان کے محتاج نہیں۔
انٹراپارٹی کیس سے متعلق گفگتو کرتے ہوئے کہا ہم نے الیکشن کمیشن سے آج استدعا کی ہے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن کی درخواست پر جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ آجائے تب تک کیس کی سماعت ملتوی کی جائے، امید ہے الیکشن کمیشن کی درخواست پر سپریم کورٹ اپنا آرڈر مزید واضح کردے گی، ہمیں سرٹیفیکیٹ بھی ملے گا اور ہمارے ارکین کا نوٹیفیکیشن بھی ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج الیکشن کمیشن سے استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ نے تسلیم کیا تھا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے، 39 پی ٹی آئی ارکان کے سرٹیفکیٹس پر بطور چیئرمین میں نے دستخط کیے تھے، یہ سرٹفیکیٹ باقی ارکان کے لیے بھی تھا، سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اگر کسی پارٹی کے انتخابات نہ ہوئے ہوں تو الیکشن کمیشن اس معاملے کو دیکھے، اگر الیکشن ہوئے ہوں تو پھر الیکشن کمیشن کے پاس اختیار نہیں ہے کہ وہ سیاسی جماعت کے الیکشن پر اعتراض کرے یا اسے سرٹیفیکیٹ جاری کرنے سے انکار کرے۔