کوئٹہ: ( نیوز ڈیسک ) وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ گزشتہ رات بزدلانہ واقعات ہوئے، دہشت گردوں نے کسی پنجابی کو نہیں پاکستانیوں کو مارا،شہدا کا بدلہ لیں گے۔ نیوزکانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفرازبگٹی کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات مختلف جگہوں پر حملے کیے گئے، 38 کے قریب شہادتیں ہوئیں، دہشت گردوں نے بزدلانہ طریقے سے وار کیا، بسوں سے معصوم لوگوں کی شناخت کر کے انہیں بےدردی سے شہید کرتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ دہشت گرد معصوم لوگوں کو شہید کرنے کے بعد پہاڑوں میں بھاگ جاتے ہیں، اگر اتنے ہی بہادر ہیں تو پہاڑوں میں جانے کے بجائے وہیں رکیں، کسی بلوچ نے نہیں دہشت گردوں نے شہریوں کو مارا،21 کے قریب دہشت گرد جہنم واصل ہو چکے ہیں۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بندوق کے ذریعے بلوچستان کو توڑنا دہشت گردوں کی خام خیالی ہے، بلوچستان کو توڑنے کا خیال ایک ہزار سال میں بھی پورا نہیں ہوگا، ان سب کو کیفرکردار تک پہنچا کر دم لیں گے، یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ بندوق کے ذریعے اپنا ایجنڈا مسلط کریں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد پاکستان کی سرزمین پر فساد پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، دہشت گردی کا بازار گرم ہے، دہشت گردوں کے لیے ہمدردی رکھنے والوں کے لیے یہ سوچنے کا مقام ہے، ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گردوں کی کوئی قوم، مذہب اور قبیلہ نہیں، یہ دہشت گرد شرپسند ہیں، دہشت گرد سوفٹ ٹارگٹ ڈھونڈتے ہیں اور پھر ہیرو بننے کی کوشش کرتے ہیں، ہمارے پاس تمام شواہد موجود ہیں، ہم بدلہ لیں گے، قرار واقعی سزا دیں گے، حکومت اپنی رٹ قائم کرے گی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ یہ دہشت گردی کی جنگ صرف فوج نہیں ہر شہری کی ہے، ہم سب نے مل کردہشت گردی کیخلاف لڑائی لڑنی ہے، دہشت گردوں کے سہولت کاروں، ہمدردوں کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، کچھ مقامات پر دہشت گردوں سے مقابلہ جاری ہے، ہلاک دہشت گردوں کی تعداد زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر کہتا ہوں جو سرنڈر کرنا چاہتا ہے، مذاکرات کرے ہمارے دروازے کھلے ہیں، جہاں ضرورت ہوگی وہاں پر چیک پوسٹ بنائیں گے، عدلیہ، سول سوسائٹی بھی اس حوالے سے ہماری مدد کرے، دہشت گردی کیخلاف لڑائی عدلیہ، میڈیا، معاشرے نے لڑنی ہے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ مسنگ پرسن ایک ایشو ہے، 84 فیصد کیسزحل کر لیے، کوئی گرینڈ آپریشن کی ضرورت نہیں ہے، دہشت گردوں کیخلاف کارروائیاں ہو رہی ہیں، انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ناراض بلوچ کی ٹرمنالوجی میڈیا کی پیداوار ہے، ناراضی کسی سیاسی جماعت کی ہوسکتی ہے، بندوق اٹھا کر لوگوں کو مارنا اور کہنا پاکستان کو کاٹنا چاہتے ہیں کیا یہ ناراضی ہے، بلوچستان کے لوگوں کو سمجھ جانا یہ منظم قسم کی ریاست کیخلاف سازش ہے، یہ ہتھیار کے ذریعے پاکستان کو توڑنا چاہتے ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہم لوگوں کی پروفائلنگ کر رہے ہیں، تربت میں ایف سی پر آبادی سے راکٹ برسائے جاتے ہیں، آبادی سے راکٹ باری ہو گی تو ایف سی کیا کرے گی؟ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پروپیگنڈا ٹولز کو خاطرمیں نہیں لائیں گے، بلوچ نوجوانوں کوکہنا چاہتا ہوں ان دہشت گردوں کے پروپیگنڈے کا حصہ نہ بنیں۔