اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کی درخواستیں غیر مؤثر قرار دے کر مسترد کردیں
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں گرفتاری غیر قانونی قرار دینے کی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں خارج کردیں، درخواستوں کو غیرمؤثر قرار دے کر مسترد کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں گرفتاری کے خلاف بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل ڈویژن بنچ سماعت کر رہا ہے، نیب پراسیکیوٹر اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ’توشہ خانہ ریفرنس فائل ہو چکا ہے، اب ان کے پاس ضمانت بعد از گرفتاری دائر کرنے کا اختیار ہے‘، بیرسٹر سلمان صفدر نے مؤقف اپنایا کہ ’عدالت پہلے ہی کہہ چکی ہے کال اپ نوٹسز مبہم تھے، توشہ خانہ تحائف کے کیس میں یہ دوسری کارروائی کر رہے ہیں، عدالت نے پراسکیوشن سے کال اپ نوٹسسز سمیت چار سوال پوچھے، جب عدالت کے سامنے بنیادی حقوق کے سوال موجود تھے پھر کیسے یہ ریفرنس دائر کر سکتے تھے‘۔
عدالت نے تفتیشی افسر استفسار کیا کہ ’آئی او صاحب آپ گئے تھے؟‘، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ ’میں گیا تھا انہوں نے جواب جمع کرا دیا تھا‘، جس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ ’آج صبح تک میرے پاس ریفرنس کا نمبر نہیں ہے‘، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ ’پراسیکیوٹر کا بیان ریکارڈ کرا رہے ہیں‘، وکیل پی ٹی آئی نے عدالت کو بتایا کہ ’میری یہاں پر دو درخواستیں دائر ہیں مجھے چھ بار نہیں سناگیا، میری درخواست جب سنی گئی تب تک تو میری درخواست ہی غیر موثر ہوگئی‘۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ ’میں نے آپ کی درخواست سنی ہے، کیا آپ کا شکوہ ہمارے سے ہے؟‘، بیرسٹر سلمان صفدر نے جواب دیا کہ ’رجسٹرار آفس نے مختلف وجوہات پر میری درخواست کو فکس نہیں کیا، میں آخری شخص ہوں گا جو آپ پر عدم اعتماد کروں گا‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’یعنی کہ کال اپ نوٹسز آپ نے ان دو رٹ پٹیشن میں چیلنج کیے؟‘، سلمان صفدر نے بتایا کہ ’اسلام آباد ہائیکورٹ میں نئے کال آپ نوٹس سے متعلق 6 درخواستیں دیں، دو تاریخوں میں رجسٹرار آفس نے کیس کینسل کر دیا پھر جلد سماعت کی درخواست دائر کی‘۔
عدالت نے سلمان صفدر سے سوال کیا کہ ’کال آپ نوٹس کب آیا؟‘، وکیل پی ٹی آئی نے بتایا کہ ’9 اپریل کو نیب کی جانب سے کال آپ نوٹس آیا، ایک ایشو مکمل ہو گیا 33 دن بعد ملزمان کو جوڈیشل کر دیا گیا، عمران خان اور بشریٰ بی بی کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا، ضمانت قبل از گرفتاری اس عدالت کے پاس ہے اس لیے ضمانت بعد از گرفتاری دائر نہیں کی گئی‘، اس پر عدالت ہدایت دی کہ ’آپ ضمانت بعد از گرفتاری کے لیے نیب کورٹ سے ریمیڈی کلیم کریں‘، بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں گرفتاری کے خلاف عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں غیر مؤثر قرار دے کر مسترد کردیں۔