پرویزالٰہی سے متعلق غیرضروری درخواست دائر کرنے پر نیب پر 2 لاکھ روپے جرمانہ عائد

ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے درخواست غیر ضروری قرار دے کر خارج کردی

لاہور ( نیوز ڈیسک ) لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالٰہی سے متعلق غیر ضروری درخواست دائر کرنے پر قومی احتساب بیورو (نیب) پر 2 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے نیب کی درخواست غیر ضروری قرار دے کر خارج کردی، عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے صدر پرویزالہٰی سے متعلق غیرضروری درخواست دائر کرنے پر 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا، لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ نیب کی درخواست عدالتی وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے۔
بتایا گیا ہے کہ احتساب عدالت نے چوہدری پرویزالہٰی کو ترقیاتی منصوبوں کے ریفرنس کی انکوائری کا ریکارڈ دینے کا حکم دیا تھا، جس کے خلاف نیب نے پرویز الہی کو نیب انکوئری کا ریکارڈ دینے سے متعلق احتساب عدالت کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ نیب رولز کے مطابق انکوائری کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا سکتا۔
ادھر سپیشل سینٹرل کورٹ لاہور نے سابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی و دیگر کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی کارروائی 19 ستمبر تک ملتوی کر دی، لاہور کی سپیشل سینٹر کورٹ میں پرویز الٰہی و دیگر کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی، سابق وزیراعلی پنجاب پرویز الٰہی ، زارا الٰہی و دیگر ملزمان نے عدالت پیش ہو کر حاضری مکمل کرائی، پی ٹی آئی رہنما کی جانب سے عامر سعید راں ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے، دوران سماعت پرویز الٰہی نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’طبیعت بہت ناساز ہے‘، جس پر عدالت نے پی ٹی آئی رہنما کو کمرہ عدالت میں بیٹھے کی ہدایت کردی، سابق وزیراعلیٰ کے وکیل نے کہا کہ ’زارا الٰہی پردہ نشین خاتون ہیں، ان کی مستقل حاضری معافی کی درخواست دائر کی ہے، جب فرد جرم عائد ہوگی اس وقت آجائیں گی‘، بعدازاں عدالت نے سابق وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الٰہی ، زارا الٰہی و دیگر کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی مزید کارروائی 19 ستمبر تک ملتوی کردی۔
عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ ’میری طبیعت ابھی ناساز ہے، عدالت کے احترام میں آیا ہوں، معزز جج کا حکم تھا اس لیے بیماری کی حالت میں آنا پڑا‘، اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ ’آج سے تین سال پہلے اسی عدالت میں اسی کرسی پر شہباز شریف منی لانڈرنگ کے مقدمے میں بیٹھے ہوئے تھے اور آج آپ بیٹھے ہیں‘، اس پر پرویز الٰہی نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’شہباز شریف کو پیغام دو کہ وہ اس کرسی پر آکر بیٹھے جائیں اور میں وہاں چلا جاتا ہوں‘، اس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے، تاہم سابق وزیراعلی کے وکیل عامر سعید راں نے کہا کہ ’چوہدری پرویز الٰہی ملکی سیاست پر بات نہیں کریں گے‘، جس پر پرویز الٰہی بولے کہ’ میرے لیگل ایڈوائزر بیٹھے ہیں باقی وہ آپ کو بتائیں گے‘۔