اپوزیشن جماعتوں کا حکومت کیخلاف اور آئین کی بحالی و عوامی ایشوز پر ایک ساتھ چلنے پر اتفاق

اجلاس میں مولانا فضل الرحمان، محمود اچکزئی، بیرسٹرگوہر، عمر ایوب، شبلی فراز، اسد قیصر، محمد علی درانی، لیاقت بلوچ سمیت دیگر نے شرکت کی

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) اپوزیشن جماعتوں کے درمیان حکومت کے خلاف، آئین کی بحالی اور عوامی ایشوز پر ایک ساتھ چلنے پر اتفاق ہوگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت مخالف تحریک اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کا اہم اجلاس منعقد ہوا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی اس اہم بیٹھک میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوئی، اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ حکمت عملی کے لیے ٹی او آرز پر گفتگو ہوئی، حکومت کیخلاف، آئین کی بحالی، عوامی ایشوز پر ایک ساتھ چلنے پر اتفاق ہوا اور مشاورت کا عمل جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی، جمعیت علمائے اسلام ف کے امیر مولانا فضل الرحمان اور سینئر سیاستدان محمد علی درانی شریک ہوئے، اس کے علاوہ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور سابق سپیکر اسد قیصر شریک ہوئے، جماعت اسلامی اور بلوچستان عوامی پارٹی مینگل گروپ کے وفد نے بھی اجلاس شرکت کی۔
ادھر بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی رہنماﺅں کو سٹریٹ موومنٹ کیلئے تیار رہنے کی ہدایت کردی، ان کا کہنا ہے کہ لاوا پکا ہوا ہے، خبردار کر رہا ہوں اب لوگ جیل جانے اور جان دینے کو تیار ہیں، میں جلد تحریک کیلئے کال دینے لگا ہوں پارٹی رہنماء اور کارکن تیار رہیں، ملکی حالات بنگلا دیش سے زیادہ برے ہیں، موجودہ حکومت دو تہائی اکثریت قائم کر کے آئین میں تبدیلی کرنا چاہتی ہے۔ سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ 9 مئی کو آگ انہوں نے خود لگائی ہے، میرا سٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں، مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ مانا گیا تو سٹریٹ موومنٹ شروع کرنے لگے ہیں، حکومت نے چیف جسٹس کو توسیع دینے کی کوشش کی تو احتجاج کریں گے، اب لوگ گھروں سے نکلنے والے ہیں۔