فیض حمید کا ریٹائرمنٹ کے بعد بھی سیاسی واقعات میں ہاتھ تھا، فوج کا اندرونی احتساب کا نظام بہت مئوثر ہے۔ وزیردفاع خواجہ آصف کی گفتگو
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 9مئی واقعات میں مداخلت کی بات درست ہے تو یہ اکیلا فیض حمید کا کام نہیں ہوگا، فیض حمید کا ریٹائرمنٹ کے بعد بھی سیاسی واقعات میں ہاتھ تھا۔انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو سیاسی واقعات ہوئے ان میں فیض حمید کا ضرور ہاتھ ہوگا، فیض حمید باز نہ آنے والے تھے، فیض حمید کی کئی سالوں سے سیاست میں مداخلت رہی ہے، فیض حمید کا ریٹائرمنٹ کے بعد بھی سیاسی واقعات میں ہاتھ تھا۔
9مئی کے حالات وواقعات فیض حمید کی طرف اشارہ کررہے ہیں، 9مئی کے واقعات میں مداخلت کی بات درست ہے تو یہ اکیلا فیض حمید کا کام نہیں ہوگا۔ فوج کا اندرونی احتساب کا نظام بہت مئوثر ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ قمر جاوید باجوہ کے سسر اور فیض حمید کے سسر بہت قریبی ساتھی تھے، 2013 سے سازشیں تیار ہوئی تھیں اور 2016میں قمر جاوید باجوہ نے عہدہ سنبھالا تھا، قمر جاوید باجوہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سازشوں پر عملدرآمد شروع کیا گیا۔
کچھ مقامات پر میرے ذریعے رابطہ کیا گیا اور آفرز کی گئیں۔جنرل اعجاز امجد کے گھر پر میری فیض حمید سے ملاقات ہوئی تھی، فیض حمید نے کہا کہ اب ہم بانی پی ٹی آئی سے تنگ آگئے ہیں۔فیض حمید نے پوچھا آپ اپنی قیادت کا کیا پیغام لائے ہیں؟ فیض حمید کو بتایا ہم جنرل باجوہ کو توسیع دے رہے ہیں۔وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت بیان نہیں کرسکتا کہ فیض حمید نے کس قسم کی قسمیں اٹھائی تھیں،فیض حمیدنے کہا کہ میرے سر پر ہاتھ رکھیں، ان کی آرمی چیف بننے کی خواہش تھی۔
بہت آپشنز دی گئی تھیں، جنرل باجوہ نے آخری تین چار دن فیض حمید کو بھی چھوڑ دیا تھا، جنرل باجوہ نے کہا کہ فیض حمید کو آرمی چیف نہیں بنانا، تین چار اور نام دیئے گئے تھے، جنرل باجوہ نے کہا کہ موجودہ آرمی چیف کو نہیں کسی اور کو آرمی چیف بنا دیں ، نوازشریف پر دباؤ ڈالنے کیلئے بڑے بندوں کو ریکروٹ کیا، عہدوں پر بڑے بڑے لوگ بھی سمجھوتے کرجاتے ہیں، یہ وقت آنے پر بتاؤں گا۔