پاک فوج میں احتساب کا عمل بہت سخت ہے، اگر کچھ ثابت ہوجائے تو پھر عہدہ جتنا مرضی بڑا ہو کاروائی ہوتی ہے ، بطور ادارہ پاک فوج کی عزت واحترام میں اضافہ ہوا ہے۔ وفاقی مشیر رانا ثناء اللہ خان
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) وفاقی مشیر رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ فیض حمید کیخلاف کچھ چیزیں ثابت ہوئی ہیں تو انہیں تحویل میں لیا گیا ہے، پاک فوج میں احتساب کا عمل بہت سخت ہے، اگر کچھ ثابت ہوجائے تو پھر عہدہ جتنا مرضی بڑا ہو کاروائی ہوتی ہے۔ نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیض حمید کی گرفتاری کی خبر بہت بڑی خبر ہے، یہ پاکستان کی تاریخ کی بڑی گرفتاری ہے، عام طور پر اس طرح کے واقعے کو سائیڈ لائن کردیا جاتا ہے ۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاک فوج میں احتساب کا عمل بہت سخت ہے، اگر کسی کے خلاف کوئی چیز ثابت ہوجائے تو پھراس کا عہدہ جتنا مرضی بڑا ہو کاروائی ہوتی ہے ۔ پاک فوج کی طرف سے یہ بہت سخت پیغام ہے۔ پاک فوج کیلئے بطور ادارہ اس کی عزت واحترام کیلئے یہ چیزسنگ میل ثابت ہوگی ۔
فیض حمید کو اگر فوجی تحویل میں لیا گیا ہے تو پھر کچھ چیزیں ثابت ہوئی ہوں گی، ایسے ہی ان کو فوجی تحویل میں رکھنا مقصد نہیں تھا۔
فوج میں کورٹ مارشل کا عمل ملٹری ضابطہ کار کے تحت آگے بڑھے گا۔ ٹاپ سٹی والے معاملہ پنجاب حکومت میں بھی سامنے آیا تھا،جس میں فیض حمید نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا اور ان سے منسلک لوگوں نے غلط استعمال کیا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فیض آباد دھرنے میں معاہدے پر فیض حمید کے دستخط موجود ہیں، فیض آباد دھرنے میں لوگوں کو مینیج کرکے بٹھایا گیا تھا، میں نے کہا تھا ایسی کوئی بات نہیں ، ان کو اٹھانے میں فیض حمید کا کردار تھا، شاید معاملہ ٹاپ سٹی کا ہے تو اس پر ہی بات ہوگی۔
حکومت اس میں فریق نہیں بنے گی ، کیونکہ یہ فوج کا اپنا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتاہوں کہ ہمیں آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز تک ہی محدود رہنا چاہیئے، ان کیخلاف ٹاپ سٹی کی بے ضابطگیاں ثابت ہوئی ہیں تو ان کو تحویل میں لیا گیا ہے ۔