میں ایک سال سے جیل میں ہوں کبھی سڑکوں پر آنے کی کال نہیں دی لیکن اگر آئینی ترمیم کرکے سب کچھ تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو احتجاج کی کال دیدوں گا۔ جیل میں صحافیوں سے گفتگو
راولپنڈی ( نیوز ڈیسک ) سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو توسیع دینے کے نتیجے میں ملک گیر احتجاجی تحریک کا اعلان کر دیا۔ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو توسیع دی گئی تو ملک بھر میں احتجاج کی کال دوں گا، میں ایک سال سے جیل میں ہوں کبھی سڑکوں پر آنے کی کال نہیں دی، لیکن اگر آئینی ترمیم کر کے سب کچھ تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو احتجاج کی کال دے دوں گا، حکومت نے اگر مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہیں مانا اور چیف جسٹس کو ایکسٹینشن دینے کی کوشش کی تو ہم احتجاج کریں گے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ ہمارے کیسز کیوں سُن رہے ہیں؟ چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن ملے ہوئے تھے، آرمی چیف نے ان کی سپورٹ کی تھی لیکن 8فروری کو ان کا سارا پلان ناکام ہو گیا، یہ مخصوص نشستیں ہمیں نہیں دے رہے، پہلے اُنہوں نے 2 صوبوں میں الیکشن نہ کروا کر آئین کی خلاف ورزی کی، اب سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کر کے دوبارہ آئن شکنی کی جا رہی ہے، اگر سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانا گیا تو میں سٹریٹ موومنٹ شروع کرنے لگا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بنگلہ دیش میں طلباء نے خوف کا بُت توڑ ڈالا، بنگلہ دیش میں جب لوگ باہر نکلے تو فوج نے اپنی عوام پر گولی چلانے سے انکار کر دیا،حسینہ واجد نے طالب علموں پر جو ظلم کیا وہ بیک فائر ہو گیا،بنگلہ دیش اور پاکستان کے حالات مختلف نہیں، ہمارے مطالبات ریجیکٹ کرنے ہیں تو ریجیکٹ کر دیں میں بات ملک کے لیے کرنا چاہتا تھا، میں نے محمود خان اچکزئی کو سیاستدانوں سے مذاکرات کا اختیار دیا ہے،پی ٹی ائی مذاکرات نہیں کرے گی، اگر ہم سیاست دانوں سے مذاکرات کریں گے تو اس کا مطلب ہے ہم نے موجودہ حکومت کو تسلیم کر لیا۔