جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کے کیس میں نیب کے کردار پر سوالات اٹھا دئیے

108 تحائف ہیں تو کیا نیب 108 گرفتاریاں ڈالے گی؟ اور کیا نیب اسی روز گرفتاری ڈالے گی جس دن ملزم کو دوسرے کیس سے ریلیف ملے گا؟ آپ کب اپنے انڈیپنڈنٹ کردار کو ادا کریں گے؟۔ دوران سماعت ریمارکس

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کے کیس میں نیب کے کردار پر سوالات اٹھا دئیے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عِدت کیس میں بریت کے باوجود رہا نہ کرنے اور دوبارہ گرفتار کرنے پر سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور خاتون اہلکاروں کے خلاف کارروائی اور مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اس کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ آج کی سماعت کے دوران عدت کیس میں بریت کے بعد نیب کی جانب سے بشریٰ بی بی کی گرفتاری پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اہم سوالات اٹھاتے ہوئے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ’آپ کب اپنے انڈیپنڈنٹ کردار کو ادا کریں گے؟ کیا 13 جولائی کو ہی بشریٰ بی بی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنا محض اتفاق تھا؟ جس دن عدت کیس میں بریت ہوئی؟ آپ کہہ رہے ہیں 13 جولائی بشری بی بی کی میجک ڈیٹ نہیں ہے؟ ان کا کیس یہ ہے کہ 108 تحائف ہیں تو کیا نیب 108 گرفتاریاں ڈالے گی؟ اور کیا نیب اسی روز گرفتاری ڈالے گی جس دن ملزم کو دوسرے کیس سے ریلیف ملے گا؟‘۔
بتایا گیا ہے کہ عدالت نے بشریٰ بی بی کی مزید مقدمات میں گرفتاری سے روکنے کی درخواست دیگر کیسز کے ساتھ مقرر کرنے کی ہدایت کردی، عدالت کی کیس فائل چیف جسٹس آفس کو بھیجنے کی بھی ہدایت کی، اس حوالے سے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے احکامات جاری کیے، انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی ڈائری برانچ کی جانب سے بشریٰ بی بی کی درخواست پر عائد کیے گئے اعتراض کو فضول قرار دیا، عدالت نے آئندہ ایسے اعتراضات عائد کرنے سے گریز کی بھی تنبیہ کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس میں مزید کہا کہ ’بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ نئے کیس میں گرفتاری کے خلاف کیس الگ سے زیرسماعت ہے، جس میں عدالت نے دیکھنا ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری قانون کے مطابق ہوئی یا نہیں‘۔