خواتین کی مخصوص نشستوں کا معاملہ سیاسی ہوگیا ہے اور آئین قانون سے نکل چکا ہے، اس معاملے کا کوئی حل نہیں نکلے گا، بل کی منظوری سے الیکشن کمیشن کو تقویت مل گئی ہے، سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں جو بل پاس ہوا ہے، موجودہ چیف جسٹس مداخلت سے گریز کریں گے، خواتین کی مخصوص نشستوں کا معاملہ سیاسی ہوگیا ہے اور آئین قانون سے نکل چکا ہے، یہ معاملہ سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے درمیا ن چلتا رہے گا، کوئی حل نہیں نکلے گا، بل کی منظوری سے الیکشن کمیشن کو تقویت مل گئی ہے۔
انہوں نے نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے اکثریتی ججز نے حکم نامہ جاری نہیں کیا گیا بلکہ فیصلہ دے دیا کہ الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں سے متعلق اپنا لائحہ عمل تیار کرے، سب سے بڑی بات یہ ہوئی جو میڈیا نے نظر انداز کردی، الیکشن کمیشن نے ایک نیا نقطہ سپریم کورٹ میں پیش کیا ہے کہ ہمارا الیکشن ایکٹ 208کے تحت پی ٹی آئی نے چونکہ انتخابات نہیں کرائے، لہذا ہمارے ریکارڈ میں پی ٹی آئی کا کوئی ڈھانچہ ہی موجود نہیں ہے، پی ٹی آئی کا نہ کوئی سیکرٹری جنرل ہے اور نہ ہی کوئی چیئرمین ہے۔
سپریم کورٹ وضاحت پیش کرے کہ اس صورتحال میں جب کاغذات نامزدگی پیش ہوں گے تو دستخط کون کرے گا؟ کیونکہ نہ سیکرٹری جنرل کرسکتا ہے اور نہ ہی چیئرمین کرسکتا ہے؟ قانون کی نظرپی ٹی آئی کا سیکرٹر ی جنرل اور چیئرمین نہیں ہے۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے درمیا ن چلتا رہے گا اس کا کوئی حل نہیں نکلے گا۔ لیکن آج پارلیمنٹ میں الیکشن ترمیمی ایکٹ منظور ہوا ہے، اب تو پارلیمنٹ کی بالادستی برقرار رہے گی، سپریم کورٹ پاکستان کوئی کاروائی نہیں کرے گی، جس طرح عمر عطا بندیال کے وقت میں پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے الیکشن کا شیڈول جاری کردیا تھا تو پارلیمنٹ نے اس کو مسترد کردیا تھا، اس پر پھر عمر عطا بندیال بھی خاموش ہوگئے تھے، موجودہ حالات میں نظر آرہا ہے کہ خواتین کی مخصوص نشستوں کا معاملہ سیاسی ہوگیا ہے، آئین قانون سے نکل چکا ہے۔
پارلیمنٹ میں جو بل پاس ہوا ہے، موجودہ چیف جسٹس مداخلت سے گریز کریں گے، وہ پہلے بھی فیصلہ دے چکے ہیں کہ پارلیمنٹ بالادست ہے۔ کنور دلشاد نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ایکشن ایکٹ 104کے تحت جو فیصلہ دیا تھا، وہ برقرار رہے گا، الیکشن کمیشن نے اپنی حاکمیت تسلیم کروا لی ہے، آج الیکشن کمیشن کو مزید طاقت ملی ہے کہ الیکشن ایکٹ منظور ہوگیا ہے۔