بجلی کمپنیوں کے ملازمین کو سالانہ 15 ارب کی مفت بجلی دی جاتی ہے،سیکرٹری پاور ڈویژن

ایک ملازم کو سال کی 78 ہزار روپے کی بجلی مفت دی جاتی ہے، گریڈ سولہ سے 21 تک کے ملازمین کی مفت بجلی کا معاملہ کابینہ کے سامنے رکھا تو ملازمین عدالت میں چلے گے اورعدالت نے ہمیں کارروائی سے روک دیا ،اجلاس میں بریفنگ

اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) سیکرٹری پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ بجلی کمپنیوں کے ایک لاکھ 90 ہزار ملازمین کو سالانہ 15 ارب کی مفت بجلی دی جاتی ہے،مفت بجلی صرف بجلی کمپنیوں، واپڈا اور حبکو ز ملازمین کو ملتی ہے، ایک ملازم کو سال کی 78 ہزار روپے کی بجلی مفت دی جاتی ہے،سینیٹر محسن عزیز کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی توانائی کا اجلاس ہوا جس میںمفت بجلی کے معاملے پر سیکرٹری پاور ڈویژن نے کمیٹی میں تفصیلات پیش کیں۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے آئی پی پیز اور بجلی کے معاملات پرکمیٹی کے اراکین کو تفصیلی بریفنگ دی۔اجلاس میں وزیر توانائی اویس لغاری نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سرکاری ملازمین سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو ماہانہ ایک ارب 30 کروڑ سے زائد یونٹس کی بجلی دی جارہی ہے۔

سیکرٹری پاور ڈویژن نے اجلاس میںمزید بتایا کہ گریڈ سولہ سے 21 تک کے ملازمین کی مفت بجلی کا معاملہ کابینہ کے سامنے رکھا تو ملازمین عدالت میں چلے گے اورعدالت نے ہمیں کارروائی سے روک دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال انڈسٹری سے 244 ارب لے کر گھریلوصارفین کو دئیے گئے۔ 400 یونٹس والے ڈھائی کروڑ صارفین کو 592 ارب سبسڈی دی جاتی تھی جو اب 692 ارب روپے تک ہوگئی ہے۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ اگر ایک پلانٹ سارا سال بند رہا تو اس کو پھر بھی ادائیگی کریں گے۔ہم اس لئے پلانٹس نہیں چلاتے کہ وہ وارے نہیں آتا۔ اس کی بجلی اتنی مہنگی ہے ہم صرف کیپسٹی پیمنٹ ہی دیتے ہیں، اس پر سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ آئی پی پیز ایک اڑدھا بن چکا ہے اور لوگ سڑکوں پر ہیں۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے بتایا کہ ہماری انڈسٹری کی بجلی طلب 25 فیصد ہے اور ہماری انڈسٹری کی کھپت مزید کم ہوتی جارہی ہے۔ہمارا 10 سے 11 ہزار میگاواٹ لوڈ پنکھوں کا ہے جب کہ سردیوں میں لوڈ 11ہزار میگاواٹ تک ہوتا ہے۔ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ہماری کمپنیوں کے پاس رئیل ٹائم ڈیٹا دستیاب نہیں۔کمپنیوں میں ایڈوانس میٹرنگ کے باعث قابل اعتماد ڈیٹا آسکے گا۔ آئی پی پیز سے اگر 5 روپے بھی نکل سکے تو عوام کو ریلیف دیں گے۔ بجلی چوری کا اختتام نجکاری اور ڈیجیٹیلائزیشن سے ہوگا۔