نفرت کی بنیاد پر حکومتیں نہیں چلائی جاسکتیں، 12سال سے خیبرپختونخواہ میں ایک سیاسی جماعت کی حکومت ہے، کیا وہ صوبہ حاکمیت کی مثال ہے؟ مرکزی رہنماء ن لیگ خرم دستگیر
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء خرم دستگیر نے کہا ہے کہ ہمیں پاکستان کو آمریت اور عمرانی فاشزم سے بھی بچانا ہے اور آئین و جمہوریت کا نیا راستہ بھی ڈھونڈنا ہے، نفرت کی بنیاد پر حکومتیں نہیں چلائی جاسکتیں، 12سال سے خیبرپختونخواہ میں ایک سیاسی جماعت کی حکومت ہے، کیا وہ صوبہ حاکمیت کی مثال ہے؟
انہوں نے نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم بڑے عرصے سے بنگلا دیش کو رشک کی نگاہ سے دیکھتے تھے، ان کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے ، لیکن یہ سب ان کو نہیں بچا سکا۔
بنگلادیش ماڈل کا بڑا چرچا تھا، کہ ٹیکنوکریٹ حکومت لائی جائے، وہاں کی سپریم کورٹ نے مداخلت کی، بنگلا دیش میں غربت اور بے روزگاری بڑھ رہی تھی، ایکسپورٹس اچھی تھیں ، جو بھی وہاں وزٹ کرتا ان کو کوئی اتنی اچھی حالت نہیں لگتی تھی۔
نفرت کی بنیاد پر حکومتیں نہیں چلائی جاسکتیں۔ جمہوریت بھی تھی لیکن حسینہ واجد مسلسل ایک منفی گفتگو تھی۔
پاکستان کے حق میں 80، 80سال کے لوگوں کو بھی پھانسی پر چڑھا دیا گیا۔
پاکستان میں بھی اگر کسی کے ذہن میں مفروضہ ہے کہ ایک چیز کو ٹھیک کرنے سے سب ٹھیک نہیں ہوگا، سرمایہ کاری نہیں ہورہی جس کی وجہ سے روزگار نہیں ہے، مہنگائی کا بھی بحران ہے۔ 8فروری کو نوجوانوں نے 31فیصد ووٹ ایک جماعت کو دیا ، 12سال سے کے پی میں حکومت ہے، کیا وہ صوبہ پاکستان میں حاکمیت کی مثال ہے؟ کیا وہاں پر تعلیم صحت باقی ملک کیلئے ماڈل ہے، وہ باقی ملک سے بدتر حالت ہے۔ ہم بھی مخمصے کا شکار ہیں، ایک طرف پاکستان کو آمریت سے بچانا ہے اور دوسری طرف عمرانی فاشزم سے بھی بچانا ہے، آئین و جمہوریت کا نیا راستہ بھی ڈھونڈنا ہے۔