ایف آئی اے ودیگر فریقین سے عمران خان کے کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب

مجھے تمام مقدمات میں ضمانت ملنے پر رہائی کے قریب نیب نے دوبارہ گرفتار کر لیا، لاہور ہائیکورٹ درج تمام مقدمات، انکوائریز اور نظر بندی کے احکامات طلب کرے،درخواست گزار کی عدالت سے استدعا

لاہور( نیوز ڈیسک ) لاہور ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی مقدمات اور انکوائریوں کی تفصیلات کیلئے دائر درخواست پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سمیت دیگر فریقین سے مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے نوٹس جاری کر دئیے،لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی، درخواست میں نیب، ایف آئی اے، اینٹی کرپشن اور پولیس کو فریق بنایا گیا ہے۔
عمران خان کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ مجھے تمام مقدمات میں ضمانت ملنے پر رہائی کے قریب نیب نے دوبارہ گرفتار کر لیا۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ لاہور ہائیکورٹ درج تمام مقدمات، انکوائریز اور نظر بندی کے احکامات طلب کرے۔ عدالت عالیہ متعلقہ عدالت سے رجوع سے پہلے کسی بھی نئے مقدمے میں گرفتاری روکنے کا حکم دے۔
بعدازاں عدالت نے عمران خان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی کیلئے درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ عمران خان کی مقدمات کی تفصیلات کیلئے دائر درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی گئی تھی۔بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے اپنے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کیلئے دائر درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی تھی۔ درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کیا تھا کہ موجودہ درخواست لاہور ہائی کورٹ پرنسپل سیٹ پر دائر نہیں کی جا سکتی۔
درخواست متعلقہ فورم کے روبرو دائر کی جائے۔جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سردار لطیف کھوسہ کی وساطت سے دائر درخواست پر بطور اعتراض سماعت کی اور رجسٹرار آفس کا اعتراض ختم کرتے ہوئے درخواست سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کی تھی۔گزشتہ ہفتے عمران خان نے مقدمات اور انکوائری کی تفصیلات فراہم کرنے کیلئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔درخواست گزار نے اپنی اپیل میں مو¿قف اپنایا تھاکہ سیاسی بنیادوں پر عمران خان کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کیا جا رہا ہے۔انہوں نے استدعا کی تھی کہ عدالت درج تمام مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے بانی پی ٹی کو کسی نئے مقدمے میں گرفتار کرنے سے روکنے کی بھی ہدایت دے۔