جسٹس عالیہ نیلم کی بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تقرری چیلنج

سپریم کورٹ میں پاکستان بار کونسل کی جانب سے سنیارٹی پرنسپل کو بنیاد بنا کر درخواست دائر کردی گئی

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) جسٹس عالیہ نیلم کی بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تقرری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق حامد خان گروپ نے سنیارٹی پرنسپل کے خلاف چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کی تقرری سپریم کورٹ میں چیلنج کی ہے، اس حوالے سے عدالت عظمیٰ میں پاکستان بار کونسل کے ممبر شفقت محمود چوہان کی جانب سے درخواست دائر کی گئی۔
درخواست میں پاکستان بار کونسل کے پانچ ممبران کا کہنا ہے کہ الجہاد ٹرسٹ کیس میں سنیارٹی پرنسپل طے ہو چکا ہے، سنیارٹی اصول کے خلاف چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی تقرری غیر آئینی ہے، اس لیے سپریم کورٹ جونئیر جج کی بطور چیف جسٹس تقرری کو کالعدم قرار دے۔ یاد رہے کہ رواں ماہ جسٹس عالیہ نیلم نے لاہور ہائیکورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس کا حلف اٹھایا،حلف برداری کی تقریب گورنر ہاﺅس لاہور میں منعقد ہوئی جہاں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے ان سے عہدے کا حلف لیا، حلف برداری کی تقریب میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز، وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ،آئی جی پنجاب ، لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس سید شہباز رضوی، جسٹس شہرام سرور سمیت اعلیٰ سرکاری اور سماجی شخصیات نے شرکت کی، تقریب کے بعد چیف جسٹس عالیہ نیلم سے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ملاقات کی جس میں انہوں نے جسٹس عالیہ نیلم کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی۔
بتایا جارہا ہے کہ جسٹس عالیہ نیلم لاہور ہائیکورٹ کی 53ویں چیف جسٹس ہیں ، جسٹس عالیہ نیلم 1966ء میں پیدا ہوئیں، انہوں نے پنجاب یونیورسٹی لاء کالج سے 1995ء میں قانون کی ڈگری حاصل کی، جسٹس عالیہ نیلم 1996ء میں بطور وکیل رجسٹرڈ ہوئیں، جس کے بعد جسٹس عالیہ نیلم 1998ء میں ہائیکورٹ اور 2008ء میں سپریم کورٹ کی وکیل بنیں، جسٹس عالیہ نیلم آئینی، سول، فوجداری، دہشت گری سمیت دیگر شعبوں میں پریکٹس کرتی رہیں، جسٹس عالیہ نیلم 2013ء میں لاہور ہائیکورٹ کی ایڈہاک جج کے طور پر تعینات ہوئیں اور 2015ء میں لاہور ہائیکورٹ کی مستقل جج بن گئیں، 2 جولائی 2024ء کو جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نامزد کیا، جسٹس عالیہ نیلم کو اگر سپریم کورٹ میں تعینات نہ کیا گیا تو وہ 11 نومبر 2028ء کو ریٹائیرڈ ہوجائیں گی۔