نوازشریف کے حلقہ این اے 130 میں دھاندلی کے سنگین انکشافات

3 پولنگ اسٹیشنز پر رجسٹرڈ ووٹرز سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے، بعض پولنگ اسٹیشنز میں ٹرن آؤٹ 102 فیصد تک ہے، ووٹ ڈالنے کی شرح صوبائی اسمبلی نشست سے غیرمعمولی طور پر زیادہ تھی۔ پتن کی رپورٹ

لاہور ( نیوز ڈیسک ) انتخابات کو مانیٹر کرنے والے ادارے پتن کی رپورٹ نے مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کے حلقہ این اے 130 کے انتخابی نتائج پر سوالات کھڑے کردیئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پتن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جعلی فارم 47 کی وجہ سے جمع کرائے جانے والے فارم 45 میں غیر معمولی تضادات پیدا ہوئے، حلقے میں قومی اور صوبائی ووٹنگ کے ٹرن آؤٹ میں واضح فرق پیدا ہوا، قومی اسمبلی کے فارم 45 میں ٹرن آؤٹ 90 سے 102 فیصد دکھایا گیا اور صوبائی اسمبلی کے فارم 45 میں وہی ٹرن آؤٹ کم ہوکر 41 فیصد ہوگیا۔
82 پولنگ اسٹیشنز پر قومی اسمبلی کا ٹرن آؤٹ 86 فیصد رہا تو صوبائی اسمبلی ٹرن آؤٹ کی اوسط 40 فیصد سے بھی نیچے چلی گئی یعنی لوگوں کی اکثریت نے قومی اسمبلی کا ووٹ تو دیا پر صوبائی کا ووٹ نہیں دیا، الیکشن میں ابتدائی نتائج کے دوران نواز شریف 166 اور پی ٹی آئی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد 208 فارم 45 پر فاتح تھیں لیکن بعد میں فارم 47 پر نواز شریف کو یاسمین راشد پر برتری دکھا دی گئی، فارم 47 پر نواز شریف کے 11 ہزار 817 ووٹ بڑھ گئے تو یاسمین راشد کے 2 ہزار 845 ووٹ کم کردیئے گئے۔
اس حوالے سے سربراہ پتن سرور باری کا کہنا ہے کہ عام طور پر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کا ٹرن آؤٹ ایک جیسا ہوتا ہے لیکن این اے 130 میں دونوں امیدواروں کے ووٹوں میں 78 ہزار سے زائد ووٹوں کا فرق ہے، 69 پولنگ اسٹیشنز میں ٹرن آؤٹ 80 فیصد سے 102 فیصد تک ہے کسی طرح بھی ممکن نہیں کہ ٹرن آؤٹ میں 40 سے 45 فیصد کا فرق آجائے، جس طرح سے نواز شریف کے حلقے میں کھلی دھاندلی کی گئی لگتا ہے انہیں ذلیل کرنے کی سوچی سمجھی سازش تھی کیوں کہ بعض پولنگ اسٹیشنز پر تو 100 فیصد نہیں بلکہ 102 فیصد ووٹ ان کے حق میں ڈال دیئے گئے، نواز شریف کو اخلاقی طور پر اپنی ہار مان لینی چاہیئے۔