حکومت کو واضح پیغام ہے ہوش کے ناخن لیں، ان لوگوں کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں ہے، کل ہم پارٹی اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کی پریس کانفرنس
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف نے پارٹی قائد عمران خان کی قید کو ایک سال مکمل ہونے پر احتجاجی مظاہروں کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب نے کہا کہ یہ لوگ ملک کو جس راستے پر لے جارہے ہیں اس سے صرف تباہی ہوگی، کچھ نہیں پتا ہوتا ہمارے لوگوں کو کہاں غائب کیا جاتا ہے، اچھا سلوک نہیں کیا جارہا، پارلیمنٹ کی کیا اہمیت رہ گئی ہے، شیخ اکرم کی والدہ پر بھی مقدمہ درج کردیا گیا ہے، خدارا پاکستان کو تباہی سے بچائیں، ملک میں نئے انتخابات ہی مسائل کا حل ہیں، حکومت جو کررہی ہے وہ غیرآئینی اور غیرقانونی ہے، حکومت کو واضح پیغام ہے کہ ہوش کے ناخن لیں، ان لوگوں کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں ہے، کل ہم پارٹی اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
اس موقع پر سابق سپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ ایم این ایز پر دباؤ ڈالنے اور حکومت کے کریک ڈاؤن کی مذمت کرتے ہیں، پارلیمنٹ کی کوئی حیثیت نہیں رہی، ہماری پوری خواہش ہے کہ ملک میں عدم استحکام نہ ہو، سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد ہمارے 45 ایم این ایز کو خصوصی طور پر ٹارگٹ کیا جارہا ہے کہ وہ اپنی وفاداری تبدیل کریں، اس حوالے سے انہیں منسٹریوں اور پیسوں کی آفرز مل رہی ہیں، اگر وہ قبول نہ کریں تو اینٹلی ایجنس اور اینٹی کرپشن کی جانب سے دباؤ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، لہذا سپریم کورٹ اس پر سوموٹو ایکشن لے کیوں کہ یہ ان کے فیصلے کی توہین ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو میں اپنے سیکریٹری جنرل سے کہتا ہوں کہ اپنی قانونی ٹیم سے کہیں کہ وہ اس معاملے کو سپریم کورٹ کے سامنے پیش کرے، میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا یہ ملک اس طرح چلے گا؟، 5 اگست کو ہم دو ایشوز پر بڑے بڑے جلسے اور مظاہرے کریں گے، 5 اگست کو عمران خان کو غیرقانونی طور پر گرفتار کیا گیا، دوسرا معاملہ مہنگائی کا ہے، پورے پاکستانیوں سے اپیل ہے کہ اس میں بھرپور شرکت کریں، آئی پی پیز کے معاملے پر جماعت اسلامی کو سپورٹ کرتے ہین، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کی جائے کیوں کہ اب یہ بل بھرنا عوام کے پاس کی بات نہیں رہی۔