پنجاب بھر میں دفعہ 144 کا نفاذ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

درخواست اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی جس میں پنجاب حکومت، ہوم سیکرٹری اور ڈپٹی کمشنرز کو فریق بنایا گیا ہے

لاہور( نیوز ڈیسک ) محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے پنجاب بھر میں دفعہ 144 کا نفاذ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا،درخواست اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی جس میں پنجاب حکومت، ہوم سیکرٹری اور ڈپٹی کمشنرز کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ پنجاب دفعہ 144 کا نفاذ سیاسی بنیادوں پر کیا گیا، ایک سیاسی جماعت کے پرامن احتجاج کو روکنے کیلئے دفعہ 144 لگائی گئی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت دفعہ 144 کا نوٹفکیشن کالعدم قرار دے اور پٹیشن کے حتمی فیصلے تک دفعہ 144 کا نفاذ معطل کیا جائے۔واضح رہے کہ گزشتہ روزمحکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے بھر میں جلسہ جلوس، ریلیوں، دھرنوں اور احتجاج پر پابندی لگا دی گئی تھی جبکہ صوبہ بھر میں 3 روز کیلئے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی تھی۔
پابندی کا اطلاق جمعہ 26 جولائی سے اتوار 28 جولائی تک کیا گیاتھا۔

امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کیلئے دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی۔محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ پابندی کا اطلاق دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر کیا گیا تھا۔سکیورٹی خطرات کے پیش نظر کوئی بھی عوامی اجتماع دہشت گردوں کیلئے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا تھا۔ عوامی مفاد میں دفعہ 144 کا نفاذ صوبہ بھر میں کیا گیا تھا۔محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق پنجاب بھر میں انتظامیہ حکم نامے پر عملدرآمد یقینی بنائے گی۔
عوامی آگاہی کیلئے دفعہ 144 کے نفاذ کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی ہدایت کی گئی تھی۔یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے جمعے کو ملک گیر احتجاج کیلئے پلان تشکیل دیا تھا۔جمعہ 26 جولائی کو عمران خان سمیت دیگر قائدین کی رہائی کیلئے تحریک انصاف کا ملک بھر میں احتجاج کااعلان کیاگیاتھا۔بتایاگیا تھا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کا بنیادی مقصد بانی پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر کارکنان کی رہائی مقصد تھا۔
اس سے قبل تحریک تحفظ آئین پاکستان نے 26 جولائی کوملک بھرمیں احتجاج کا اعلان کیا تھا۔محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کا اجلاس ہوا تھاجس میں ملک کی مجموعی سیاسی، معاشی صورتحال اور آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیاتھا۔اجلاس میں بانی پی ٹی آئی اور اسیران کی رہائی کےلئے متفقہ قرارداد کی منظوری دی گئی تھی۔