حکومت چینی سرمایہ کاروں کو راضی کرنے میں ناکام

نواز شریف دور میں لگنے والے چینی آئی پی پیز کا کیپسٹی چارجز پر نظرثانی سے صاف انکار

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) حکومت چینی سرمایہ کاروں کو راضی کرنے میں ناکام، نواز شریف دور میں لگنے والے چینی آئی پی پیز کا کیپسٹی چارجز پر نظرثانی سے صاف انکار۔ صحافی شہباز رانا کی رپورٹ کے مطابق چین کی تین بڑی پاور کمپنیوں نے بجلی خریداری معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔ پاکستانی وفد ان دنوں چین میں موجود ہے، جو سی پیک اور نیو کلیئر پاور پلانٹس کے پروجیکٹس سے متعلق لیے گئے قرضوں کی میعاد بڑھانے اور ان قرضوں پر سود کی شرح کم کرانے کے لیے چینی حکام کو راضی کرنے کیلئے کوشاں ہے۔
تاہم تین چینی کمپنیوں نے اپنے منافع اور کیپیسٹی پیمنٹ کی ان شرائط وضوابط میں کسی تبدیلی کے امکان کو مسترد کر دیا ہے جن پر پاور پرچیز ایگریمنٹ کے تحت اتفاق ہوا تھا۔
یہ وہ قرض تھا جو حکومت پاکستان اور چینی کمپنیوں نے پاور پلانٹ نصب کرنے کے لیے چینی مالیاتی اداروں سے لیا تھا۔ پاکستان نے نیو کلیئر پاور پلانٹس لگانے کے لیے اور چینی کمپنیوں نے سی پیک کے تحت پاور پلانٹس لگانے کے لیے قرض لیا تھا۔

ان قرضوں کا مجموعی حجم تقریباً 17 ارب ڈالر ہے۔ ساہیوال پاور پلانٹ، پورٹ قاسم پاور پلانٹ اور چائنہ حبکو پاور پلانٹ کے عہدیداروں نے بتایا کہ 2014 کی انرجی پالیسی کی بنیاد پر پاور پرچیز ایگریمنٹ کی ادائیگی یا وصولی پر نظر ثانی نہیں کی جاسکتی۔ ان تینوں پاور پلانٹس کی کپیسٹی 3960 میگاواٹ ہے۔ پورٹ قاسم پاور پلانٹ کے چینی نمائندے نے کہا کہ دس سال قبل پاکستان میں 10 سے 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ تھی اور کوئی مقامی سرمایہ کار انرجی سیکٹر میں انویسٹمنٹ کرنے کو تیار نہیں تھا۔ اس وقت پاور پالیسی 2014 “ ہی ہماری سرمایہ کاری کی بنیاد بنی تھی۔ چینی پلانٹس کے نمائندوں نے کہا کہ مرکزی مسئلہ انتہائی زیادہ لائن لاسز ، چوری اور کم ریکوری کا ہے۔