سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ سے مطالبہ ہےکہ مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس لیا جائے، مریم نواز شاید سمجھ رہی کہ عدلیہ اس کے ماتحت اور وہ اس ملک کے بادشاہ ہیں۔ مرکزی رہنماء پی ٹی آئی اسد قیصرکی گفتگو
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء اسد قیصرنے کہا ہے کہ مریم نوازکے عدلیہ کے بارے توہین آمیز الفاظ ایک قسم کی دھمکی تھی، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ سے مطالبہ ہے کہ مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس لیا جائے، مریم نواز شاید سمجھ رہی کہ عدلیہ اس کے ماتحت اور وہ اس ملک کے بادشاہ ہیں۔
اسد قیصر نے پی ٹی آئی رہنماؤں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب ، بیرسٹر گوہر خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے عدلیہ کے بارے جو توہین آمیز الفاظ بولے ہیں، یہ ایک قسم کی دھمکی تھی، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ سے مطالبہ کرتے ہیں مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس لیا جائے، مریم نواز شاید سمجھ رہی کہ عدلیہ اس کے ماتحت ہے اور وہ شاید اس ملک کے بادشاہ ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے اور اس پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی، پھر پی ٹی آئی کے دفتر پر کس قانون کے تحت حملہ کیا گیا؟سیکرٹری اطلاعات اور ملازمین کو گرفتار کیا گیا۔ بانی پی ٹی آئی ، بشری بی بی اور اسیران کو رہاکیاجائے، حکومت اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہ آئی تو ہڑتال کا دائرہ کار بڑھ جائے گا، حکومت ہوش کے ناخن لے اور عوامی مسائل کی طرف توجہ دے۔
انہوں نے کہا کہ اب جو بجلی کے بل آئیں گے وہ ادا کرنا ہر کسی کی برداشت سے باہر ہوگا، بجلی کی قیمت ، پیٹرول اور ٹیکسز میں جس قدر اضافہ کیا گیا، یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی دھمکیوں بدمعاشی سے کوئی دب جائے گا تو ان کی غلط فہمی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء شبلی فراز نے کہا کہ آج کی علامتی بھوک ہڑتال پی ٹی آئی کی اس حکمت عملی کا حصہ ہے جس میں پی ٹی آئی نے آئین قانون کے اندر رہتے ہوئے ساری سیاسی جدوجہد کی ہے۔
علامتی بھوک ہڑتال جاری رہے گی اور ملک کے سارے حصوں میں پھیلے گی، ہر صوبائی اسمبلی میں پھیلے گی، ہم بیرونی دنیا کو بتانا چاہتے کہ ملک میں دو سال سے فسطائیت کا دور ہے، اس میں ہمارے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سیاسی کیسز کی بنیاد پر قید میں رکھا ہوا ہے، ان کی رہائی اور تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کیلئے ہماری جدوجہد جاری رہے گی، یہ جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک بیساکھیوں پر کھڑی حکومت اور نااہل ٹولہ جس کے دفاع کیلئے ڈی جی آئی ایس پی آر کو آنا پڑتا ہے، ایسی حکومت گھمبیر مسائل اور عوام کو مہنگائی میں جھونک دیا گیا، بجلی کے بل تازہ ترین مثال ہے، پاکستان کے عوام کا خون چوسا جارہا ہے، فسطائیت نے ملک کو وہاں لاکر کھڑا کیا جہاں ترقی اور امن ممکن نہیں، بے روزگاری بڑھے گی اور امن وامان کی صورتحال خراب ہوتی جائے گی، جمعے کو پرامن احتجا کی کال دی ہے۔
یہ ہمیں ڈیجیٹل دہشتگرد کہہ رہے جبکہ عوام سے ہمیں 8 فروری کو محبت کا مینڈیٹ ملا۔اس موقع پر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ملک میں افراط زر کی لہر جاری ہے، مہنگائی کی لہر اس شدت کی ہے کہ محنت کش کا جینا مشکل ہوچکا ہے، ہم چاہتے ہیں ملک میں امن ہونا چاہیئے، ہمارا بھوک ہڑتالی کیمپ اس کے خلاف ہے، اس کا حصول اس وقت ہوگا جب تک شہبازشریف کی فارم 47 کی حکومت مستعفی ہوکر آزادانہ انتخابات نہیں کراتے، تحریک تحفظ آئین پاکستان کی پلیٹ فارم پر بھی تمام جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت مستعفی ہوجائے، ملک میں آزادانہ منصفانہ انتخابات ہوں، پاکستان کو اس بحران سے نکالا جائے۔
عمر ایوب نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس ترجمان پاک فوج کی نہیں تھی بلکہ وزیرداخلہ اور وزیراطلاعات کی ترجمانی کی، ڈی جی آئی ایس پی آر نے خود ہی اپنے آپ کو وفاقی وزیرکے طور پر پروموٹ کرلیا، پریس کانفرنس کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ وہ فارم 47 کی حکومت کو سہارا دینا چاہ رہے ہیں، شہبازشریف اور مریم نواز کی حکومتی کشتی میں اتنا پانی آچکا کہ ڈوبنے سے بچانا ناممکن ہوچکا ہے،عوامی عدالت میں بالکل ڈس کریڈٹ ہوچکے ہیں۔ پاکستان کو ایک مضبوط حکومت چاہیئے عمران خان وزیراعظم ہوں گے تو پھر دیکھنا پاکستان کیسے ترقی کرتا ہے۔