اگرمعافی مانگتا ہے تو ہمیں کوئی خطرہ نہیں ہوگا، عمران خان ناقابل اعتبار ہے اس پر اعتبار کون کرے گا؟ اوورسیزپاکستانی کی فوج بھرتی کی ہوئی جن کا پاکستان میں کوئی اسٹیک ہی نہیں ہے۔ وزیردفاع خواجہ آصف کی گفتگو
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان بڑا شاطر آدمی ہے، اقتدار کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے، اگر معافی مانگتا ہے تو ہمیں کوئی خطرہ نہیں ہوگا،عمران خان ناقابل اعتبار ہے اس پر اعتبار کون کرے گا؟ اوورسیز کی فوج بھرتی کی ہوئی جن کا پاکستان میں کوئی اسٹیک ہی نہیں ہے۔ انہوں نے نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسد قیصر کو اپنے علاقے میں 300ارب روپے کی سگریٹ کی چوری بند کرانی چاہیئے،آپ کو یاد ہوگا کہ شبر زیدی کہتے تھے کہ اسد قیصر میرے پاس سگریٹ ٹیکس چوروں کو لے کر آتے تھے کہ ان کے خلاف اقدامات نہ کئے جائیں، 300ارب بہت بڑی رقم ہوتی ہے اگر ہمیں ان چوروں سے 200ارب دلوا دیں تو بجلی کے بل ہی کم کروا دیں گے، یہ چوروں کی سرپرستی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بھوک ہڑتال کی لیکن بندے اکٹھے نہیں ہوئے، بندے اکٹھے نہیں ہوتے بس تماشا لگایا ہوا، ان کو ہڑتال کال آف کرنی پڑی وقت گزرنے کے ساتھ عوام کی سپورٹ بھی ختم ہوجائے گی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان بڑا شاطر آدمی ہے ، اعترافی بیان اس لئے دیا کہ معافی تلافی ہوجائے کہ میں اپنا قصور مانتا ہوں معاف کردیا جائے، یہ اس چیز کی شروعات ہے۔
پاکستان 75سالہ تاریخ میں بڑے خوفناک ٹرینڈ آئے لیکن ایسا خوفناک ٹرینڈ پہلی بار متعارف ہوا، وہ آج مانتے ہیں کہ جی ایچ کیو کے باہر احتجاج کی کال دی تھی، جس مچھلی پانی کے بغیر نہیں رہ سکتی اسی طرح عمران خان اقتدار کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ عمران خان سے کسی بھی بات کی توقع کی جاسکتی ہے، پرویز الٰہی، شیخ رشید اور مولانا فضل الرحمان جن کے بارے نازیبا گفتگو کی تھی ان کے پاؤں میں گرا ہے، عمران خان کے اعترافی بیان کو بیانہ بھی کہہ سکتے ہیں، پی ٹی آئی حکومت جانے کے دوسال میں جنرل باجوہ کے حوالے سے جتنی قلابازیاں کھائیں، تاحیات آرمی چیف بن جائیں بس مجھے اقتدار میں رہنے دیں، اقتدار اللہ تعالیٰ کی دین ہوتی ہے لیکن یہ بات ہوئی کہ کسی کے پاؤں پڑ گئے، عمران خان نے آج اندر معافی کی بات کی کل کو باہر بھی کہہ دے گا، اس کے کوئی اصول روایات نہیں ہیں، اقتدار کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔
پی ٹی آئی نے پورے ملک میں ہر جگہ جنگ کا اعلان کیا ہوا ہے، اگر یہ معافی مانگتے ہیں تو اس سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں ہوگا، بنوں میں جو واقعہ ہوا ان کی سرپرستی میں ہوا، اگر عمران خان معافی مانگ کرسیاسی دھارے کا حصہ بن جائے تو ہمیں کیا اعتراض ہوسکتا ہے؟عمران خان پر کون اعتبار کرے گا؟ یہ ناقابل اعتبار ہے، اس کو اپنی ذات کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا، جس بندے نے خود حکم دیا کہ جی ایچ کیو جائیں فلاں فلاں جگہ جائیں تو پھر وہ کیسے پاکستانی ہوسکتا ہے؟ یہ صبح شام فوج کو گالیاں دیتے ہیں ، اوورسیز کی ایک پوری فوج بھرتی کی ہوئی ہے، ان کا پاکستان میں کوئی اسٹیک ہی نہیں ہے، وہ باہر بیٹھ کر پاکستان کو گالیاں دیتے ہیں۔