ڈی جی آئی ایس پی آرنے کیسے فرض کرلیا کہ ڈیجیٹل دہشتگرد ہم اور ساری پی ٹی آئی ہے

ڈی جی آئی ایس پی آر نے خود کہا کہ ڈیجیٹل دہشتگرد کا کوئی پتا نہیں کہ وہ کہاں بیٹھا ہوا ہے، جب آپ کو پتا ہی نہیں کہ تو پھر ہمیں کیسے ڈیجیٹل دہشتگرد فرض کرلیا، آپ کااپنا بیان ہی آپ کے مئوقف کے متصادم ہے، صاحبزادہ حامد رضا کا ردعمل

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آرنے کیسے فرض کرلیا کہ ڈیجیٹل دہشتگرد ہم اور ساری پی ٹی آئی ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر نے خود کہا کہ ڈیجیٹل دہشتگرد کا کوئی پتا نہیں کہ وہ کہاں بیٹھا ہوا ہے۔انہوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب ، بیرسٹر گوہر خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر سے سوال ہے کہ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل دہشتگرد ی ہے، ساتھ کہا کہ ڈیجیٹل دہشتگرد کا کوئی پتا نہیں کہ وہ کہاں پر بیٹھا ہوا ہے، وہ پاکستان میں ہے یا پاکستان سے باہر ہے، وہ مسلمان ہے یا غیرمسلم ہے، یہ الفاظ ڈی جی آئی ایس پی آر کے بتا رہا ہوں، جب آپ کو نہیں پتا کہ وہ پاکستان میں ہے یا باہر ہے، مسلم ہے یا غیرمسلم ہے، پھر یہ کیسے فرض کرلیا کہ وہ ڈیجیٹل دہشتگرد ہم اور ساری پی ٹی آئی ہے،آپ کااپنا بیان ہی آپ کے مئوقف متصادم ہے۔
ہم پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء اسد قیصرنے کہا کہ مریم نوازنے عدلیہ کے بارے جو توہین آمیز الفاظ بولے ہیں، یہ ایک قسم کی دھمکی تھی، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ سے مطالبہ کرتے ہیں مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس لیا جائے، مریم نواز شاید سمجھ رہی کہ عدلیہ اس کے ماتحت ہے اور وہ شاید اس ملک کے بادشاہ ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے اور اس پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی، پھر پی ٹی آئی کے دفتر پر کس قانون کے تحت حملہ کیا گیا؟سیکرٹری اطلاعات اور ملازمین کو گرفتار کیا گیا۔بانی پی ٹی آئی ، بشری بی بی اور اسیران کو رہاکیاجائے، حکومت اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہ آئی تو ہڑتال کا دائرہ کار بڑھ جائے گا، حکومت ہوش کے ناخن لے اور عوامی مسائل کی طرف توجہ دے۔
انہوں نے کہا کہ اب جو بجلی کے بل آئیں گے وہ ادا کرنا ہر کسی کی برداشت سے باہر ہوگا، بجلی کی قیمت ، پیٹرول اور ٹیکسز میں جس قدر اضافہ کیا گیا، یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی دھمکیوں بدمعاشی سے کوئی دب جائے گا تو ان کی غلط فہمی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء شبلی فراز نے کہا کہ آج کی علامتی بھوک ہڑتال پی ٹی آئی کی اس حکمت عملی کا حصہ ہے جس میں پی ٹی آئی نے آئین قانون کے اندر رہتے ہوئے ساری سیاسی جدوجہد کی ہے۔
علامتی بھوک ہڑتال جاری رہے گی اور ملک کے سارے حصوں میں پھیلے گی، ہر صوبائی اسمبلی میں پھیلے گی، ہم بیرونی دنیا کو بتانا چاہتے کہ ملک میں دو سال سے فسطائیت کا دور ہے، اس میں ہمارے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سیاسی کیسز کی بنیاد پر قید میں رکھا ہوا ہے، ان کی رہائی اور تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کیلئے ہماری جدوجہد جاری رہے گی، یہ جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک بیساکھیوں پر کھڑی حکومت اور نااہل ٹولہ جس کے دفاع کیلئے ڈی جی آئی ایس پی آر کو آنا پڑتا ہے، ایسی حکومت گھمبیر مسائل اور عوام کو مہنگائی میں جھونک دیا گیا، بجلی کے بل تازہ ترین مثال ہے، پاکستان کے عوام کا خون چوسا جارہا ہے، فسطائیت نے ملک کو وہاں لاکر کھڑا کیا جہاں ترقی اور امن ممکن نہیں، بے روزگاری بڑھے گی اور امن وامان کی صورتحال خراب ہوتی جائے گی، جمعے کو پرامن احتجا کی کال دی ہے۔
یہ ہمیں ڈیجیٹل دہشتگرد کہہ رہے جبکہ عوام سے ہمیں 8فروری کو محبت کا مینڈیٹ ملا۔اس موقع پر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ملک میں افراط زر کی لہر جاری ہے، مہنگائی کی لہر اس شدت کی ہے کہ محنت کش کا جینا مشکل ہوچکا ہے، ہم چاہتے ہیں ملک میں امن ہونا چاہیئے، ہمارا بھوک ہڑتالی کیمپ اس کے خلاف ہے، اس کا حصول اس وقت ہوگا جب تک شہبازشریف کی فارم 47کی حکومت مستعفی ہوکر آزادانہ انتخابات نہیں کراتے، تحریک تحفظ آئین پاکستان کی پلیٹ فارم پر بھی تمام جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت مستعفی ہوجائے، ملک میں آزادانہ منصفانہ انتخابات ہوں، پاکستان کو اس بحران سے نکالا جائے۔
عمر ایوب نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس ترجمان پاک فوج کی نہیں تھی بلکہ وزیرداخلہ اور وزیراطلاعات کی ترجمانی کی، ڈی جی آئی ایس پی آر نے خود ہی اپنے آپ کو وفاقی وزیرکے طور پر پروموٹ کرلیا، پریس کانفرنس کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ وہ فارم 47کی حکومت کو سہارا دینا چاہ رہے ہیں، شہبازشریف اور مریم نواز کی حکومتی کشتی میں اتنا پانی آچکا کہ ڈوبنے سے بچانا ناممکن ہوچکا ہے،عوامی عدالت میں بالکل ڈس کریڈٹ ہوچکے ہیں۔ پاکستان کو ایک مضبوط حکومت چاہیئے عمران خان وزیراعظم ہوں گے تو پھر دیکھنا پاکستان کیسے ترقی کرتا ہے۔