جو ججز ریٹائرڈ ہوچکے ہیں ان کی سیاسی وابستگیاں ہیں، پاکستان کے ہر شہری اور وکیل کی خصوصی طور پر یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس ناانصافی کے خلاف کھڑے ہوں،سابق وفاقی وزیر کا ردعمل
لاہور( نیوز ڈیسک ) سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ریٹائرڈ ججوں کی دوبارہ تعیناتی سے مرضی کے فیصلے آئیں گے، جو ججز ریٹائرڈ ہوچکے ہیں، ان کی سیاسی وابستگیاں ہیں، پاکستان کے ہر شہری، وکیل کی خصوصی طور پر یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس ناانصافی کے خلاف کھڑے ہوں۔سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تقرری بارے اپنے ردعمل میں سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ جن ججز کو سپریم کورٹ میں دوبارہ بطور ایڈہاک جج لگایا جا رہا ہے ان میں ایک صاحب تو سندھ کے نگراں وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں۔
ان کو اٹھاکر دوبارہ لگادیا جائے گا۔ ریٹائرڈ ججوں کی دوبارہ تعیناتی سے مرضی کے فیصلے آئیں گے۔اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور لاہور کے وکلا ءنے اس کیخلاف آواز بلند کرنا ہے اور اپنی جدوجہد کو لیڈ کرنا ہے باقی سارا پاکستان ان کے ساتھ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ سب ہوجاتا ہے تو پھر ہمارے انسانی حقوق کے ساتھ ساتھ سیاسی حقوق بھی ختم ہیں۔
پھر چاہے جو مرضی کرتا پھرے مرضی کے فیصلے دئیے جائیں گے۔ وہ ججز جو آئین کے ساتھ کھڑے ہیں وہ ججز جو پاکستان میں دستور کی بالادستی کیلئے خطرات کا سامنا کررہے ہیں ان سب کو عملی طور پر پھر فارغ کردیا جائیگا۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی کےلئے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 19 جولائی کو طلب کیا گیا ہے جس میں ایڈہاک ججز کےلیے 4 ناموں پرغور ہوگا۔
سپریم کورٹ میں زیر التوا کیسز میں کمی لانے اور سائلین کو جلد انصاف کی فراہمی کیلئے سپریم کورٹ میں 4 ایڈہاک ججز کے تقرری کیلئے 19جولائی کو جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس طلب کیا گیا تھا۔ جوڈیشل کمیشن اجلاس میں جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود، جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر ،جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم اور جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل کو بطور ایڈہاک جج سپریم کورٹ تعینات کرنے پر غور کیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے ایڈہاک ججز کیلئے جسٹس ریٹائرڈ مشیرعالم، جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کے نام نامزدکردیئے جبکہ دیگر ججز میں جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود کے نام بھی شامل ہیں۔اس سے قبل بھی جسٹس ریٹائرڈ خلیل الرحمٰن رمدے اور جسٹس ریٹائرڈ خلجی عارف کی ایڈہاک جج سپریم کورٹ تعینات رہنے کی مثالیں موجود ہیں۔