مخصوص نشستیں ملتیں بھی تو سنی اتحاد کونسل کو ملنی چاہئے تھیں، فیصلے کی وجہ سے کئی سوالات اٹھ رہے ہیں،آرٹیکل 51اور 106کی تشریح کی بجائے نئی چیزیں لکھ دی گئیں ہیں،وفاقی وزیر قانون کی پریس کانفرنس
اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پراپنے ردعمل میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے لگتا ہے کہ آئین کو ازسر نو تحریر کیا گیاہے،اگر مخصوص نشستیں ملتیں بھی تو سنی اتحاد کونسل کو ملنی چاہئے تھیں،اس فیصلے کی وجہ سے کئی سوالات اٹھ رہے ہیں،آرٹیکل 51اور 106کی تشریح کی بجائے نئی چیزیں لکھ دی گئیں ہیں۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، کابینہ اجلاس کے بغیر میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ فیصلے کیخلاف اپیل کی جائیگی یا نہیں۔نظر ثانی کے حوالے سے اپنی رائے کابینہ اجلاس میں دوں گا۔سپریم کورٹ میں ریلیف سنی اتحاد کونسل مانگنے گئی تھی لیکن ریلیف پی ٹی آئی کو دیدیا گیا۔
جس آئین کو ہم پڑھتے ہیں سپریم کورٹ کا فیصلہ اس کے برعکس ہے ۔
ہمیں سکھایا گیا ہے کہ عدالت کے فیصلے پر سرتسلیم خم کرنا ہے ۔ ۔ہمیںتربیت دی گئی کہ ججز فیصلے آئین وقانون کے تحت کرتے ہیں ۔آئین کی تشریح کرنا عدالتوں کا کام لیکن یہ فیصلہ اس سے آگے چلا گیا ہے ۔آئین و قانون کے مطابق فیصلے پر رائے اورتنقید کرنا ہمارا حق ہے ۔عدالتوں کو سیاسی مقدمات میں الجھا کر رکھ دیاگیا ہے ۔سمجھنے سے قاصر ہوں کہ عدالت نے کس قانون کا سہارا لیکر فیصلہ دیا۔
ہمارے پاس اب بھی 209 اراکین کی اکثریت ہے، فیصلہ ابھی پورا نہیں دیکھا، حکومت نظرثانی کی درخواست دائر کرے گی یا نہیں یہ ابھی نہیں بتا سکتا۔سپر یم کورٹ کا پورا اور تفصیلی فیصلہ پڑھنے کے بعد ہی اس پر کوئی حتمی رائے دے سکوں گا ۔ فیصلے سے متاثرہ سیاسی جماعتوں کو اپیل میں جانے کیلئے سوچنا ہوگا۔ہم عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں ۔