علی آمین بھی اس وقت کابینہ کا حصے تھے ان کو بھی گواہی دینی چاہے،خیبرپختونخوا میرا صوبہ ہے کوئی مائی کا لال مجھ کو نہیں روک سکا ملک اور خیبرپختونخوا میں امن قائم ہونا چاہے آپریشن تو پہلے بھی ہوتے رہے ہیں۔اے پی سی بلانے کا فیصلہ درست اور بروقت کیاگیا،سابق وزیراعلیٰ
نوشہرہ ( نیوز ڈیسک ) خیبرپختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ عمران خان کے کیس میں گواہی کے لیے بلایا گیا تو وہ حق و سچ کی گواہی ضرور دیں گئے۔ عمران خان یا کوئی بھی ہو، جو دیکھا ہے جو میرے سامنے واقعات پیش آئے سب بتانے کے لئے تیار ہوں۔علی آمین بھی اس وقت کابینہ کا حصے تھے ان کو بھی گواہی دینی چاہے،خیبرپختونخوا میرا صوبہ ہے کوئی مائی کا لال مجھ کو نہیں روک سکا۔
علی امین بڑھکیاں مارتے رہتے ہیں،اللہ تعالی کی زات کے علاوہ کسی سے نہ پہلے ڈرا ہوں،نیب کے نوٹس ملتے آئے ہیں قانون کے مطابق مقابلہ کیا۔خیبرپختونخوا حکومت کسی چل رہی ہے عوام کے سامنے ہے۔سال 2013میں آپنے بل بوتے پر حکومت بنائی نوشہرہ اور خیبرپختونخوا کی عوام کی خدمت کی میری سیاست صرف اور صرف خدمت ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہمارے نمائندے سید ندیم مشوانی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
خیبرپختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے پبی میں سابقہ ناظم اختر علی کے بھتجے کے ولیمہ اور مختلف تقریبات میں شرکت کی۔خیبرپختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک سے حکومت کی جانب سے آپریشن عزم استحکام کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک اور خیبرپختونخوا میں امن قائم ہونا چاہے آپریشن تو پہلے بھی ہوتے رہے ہیں۔اے پی سی بلانے کا فیصلہ درست اور بروقت کیاگیا۔مرکزی اور صوبائی حکومت کے بارے میں ایک سال بعد بات کرونگا۔